بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 جُمادى الأولى 1446ھ 06 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنے بچوں کی پرورش کے لیے مطلقہ مغلظہ کو بطور نوکرانی رکھنا


سوال

 کیا مطلقہ مغلظہ کو سابقہ شوہر کے گھر بطورِ نوکرانی رکھ سکتے ہیں جبکہ اس کے عوض اسے معاوضہ دیا جائے گا تاکہ وہ بچوں کی نگہبانی کرسکے۔

جواب

واضح رہے کہ  تین طلاقوں کے بعدبیوی حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجاتی ہے، رجوع اور دوبارہ نکاح کی گنجائش نہیں رہتی، دونوں کا ایک ساتھ رہنا ناجائز اور حرام ہے۔

لہذا صورت مسئولہ میں مطلقہ مغلظہ کو اپنی اولاد کی پرورش  کے لیے   رکھنا یا عورت کا ایک گھر میں اس صورت میں رہنا   جائز ہے  ،  جب عورت مکمل پردہ کے ساتھ رہے، ان   کے درمیان کسی قسم کے  اختلاط کا اندیشہ  نہ ہو، اور مطلقہ کے لیے اپنے سابقہ شوہر سے  پردہ کرنا بھی لازم ہے،کیوں کہ طلاق مغلظہ کے  بعد میاں بیوی دونوں ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہوجاتے  ہیں،اور اگر  گھر میں اتنی وسعت نہ ہویا  دونوں میں سے کسی کے لیے اندیشہ فتنہ ہو یا گھر میں مربی اور  بڑے بچے نہ ہوں ، تو پھر اس طرح رہنے سے  اجتناب  ضروری ہے۔

تفسير قرطبی ميں ہے:

"وأما المطلقة طلاق بينونة فلا رضاع عليها، والرضاع على الزوج إلا أن تشاء هي، فهي أحق بأجرة المثل."

(سورۃ بقرۃ، 161/3، ط:دار الكتب المصرية)

بدائع الصانع  میں ہے:

"وأما المبتوتة ففيها روايتان: في رواية: لا يجوز لها أن تأخذ الأجر؛ لأنها مستحقة للنفقة والسكنى في حال قيام العدة فلا يحل لها الأجرة كما لا يحل للزوجة، وفي رواية: يجوز؛ لأن النكاح قد زال بالإبانة فصارت كالأجنبية وأما إذا انقضت عدتها فالتمست أجرة الرضاع."

(كتاب الحضانة، تفسير الحضانة، 41/4، ط: دار الكتب العلمية)

مبسوط سرخسی میں ہے:

"ويكره له أن يستأجر امرأة حرة أو أمة يستخدمها ويخلو بها لقوله صلى الله عليه وسلم «لا يخلون رجل بامرأة ليس منها بسبيل فإن ثالثهما الشيطان»، ولأنه لا يأمن من الفتنة على نفسه، أو عليها إذا خلا بها."

(کتاب الإجارات، باب إجارة الرقيق في الخدمة وغيرها، 52/16، ط: دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509102472

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں