اگر بیوی راضی نہ ہو وراثت لینے پر شوہر کا بیوی پر دباؤ ڈالنا کہ میکے سے وراثت لے آئے، یہ جائز ہے یا نہیں؟
بیوی کی وراثت اس کا ذاتی شرعی حق ہے، اور کسی کو اس پر دباؤ ڈالنے کا اختیار نہیں، چاہے وہ شوہر ہی کیوں نہ ہو۔ اگر شوہر بیوی پر زور دے کہ وہ اپنے میکے سے وراثت لے آئے، تو یہ اخلاقاً اور شرعاً درست نہیں، خصوصاً جب بیوی راضی نہ ہو ۔ شوہر کا فرض ہے کہ بیوی کےدائمی معاملے میں مداخلت نہ کرے۔ اگر بیوی پر میکے کی جانب سے ظلم ہو رہا ہو، اور بیوی شوہر سے مدد طلب کرے تو شوہر نرمی و حکمت سے اس کا حق دلوانے میں مدد کرے، لیکن زبردستی، لالچ یا دباؤ ناجائز ہے۔ البتہ واضح رہے کہ میراث کا حصہ اضطراری اور جبری حق ہے جو زبانی طور پر معاف کرنے سے معاف نہیں ہوتا،البتہ اگر کوئی وارث میراث کی تقسیم کے بعد قبضہ کرلے اور پھر اپنے حصے سے دست بردار ہوناچاہے تو ہوسکتاہے "الأشباہ والنظائر" لابن نجیم میں ہے:
"لو قال الوارث : تركت حقي لم يبطل حقه إذ الملك لا يبطل بالترك."
(ص:309- ما یقبل الإسقاط من الحقوق وما لایقبله، ط:قدیمی)
فتاوی شامی میں ہے:
الإرث جبري لا يسقط بالإسقاط۔
(مطلب : واقعة الفتوی/ج:7/ص:505/ط:دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144610102082
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن