بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کا بیوی کو بلا وجہ مارنا، پیٹنا اور بے عزت کرنا


سوال

 ایک مرد اپنی بیوی کو مارتا پیٹتا ہے، گھر سے نکل جانے کو کہتا ہے، جب کہ مکان بیوی کے نام ہے، اولاد بھی نہیں ہے، ماں باپ بہت بیمار ہیں، بیوی کو سب کے سامنے بے عزت کرتا ہے،  ساس نندیں بھی میرے گھر سے مجھےدھکے دے کر نکال چکی ہیں، جب بھی موقع ملتا ہے شوہر ،ساس اور نندیں سب مل کے بے عزت کرتے ہیں، ماہانہ خرچہ 400 ہے، اچھی آمدنی کے باوجود، بس سبزی راشن ٹائم پر ملتا ہے، سال میں ایک سوٹ وہ بھی ایک عید پر بغیر سلائی کے، بغیر جوتے اور جیولری کے، جومرد اپنی بیوی کی عزت نہیں کرتا، نہ اس کے ماں باپ کی اور بیوی بھی وہ جو شوہر کو کورونا میں کھانا بھی اپنے ہاتھوں سے کھلائے، دن رات خدمت کرے، شوہر کہتا ہے کہ تمہارے ماں باپ نہ آئیں یہاں ہمارے گھر، وہ بھی نہیں آتے، ہر کہنا ماننے کے باوجود شوہر راضی نہیں، ایسے شوہر کے متعلق کیا حکم ہے ؟

جواب

شریعتِ مطہرہ میں میاں بیوی کے باہمی حقوق کو بہت اہمیت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے اور  دونوں کو ایک دوسرے کے حقوق کے بہت تاکید کی گئی ہے۔

قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں عورتوں کے حقوق بڑی اہمیت کے  ساتھ  بیان کیے گئے ہیں ، شوہر پر  عورت کے حقوق ادا کرنا بھی بہت ضروری ہے۔         ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِنْ كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَ يَجْعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا﴾ [النساء: 19]

ترجمہ: اور ان عورتوں کے ساتھ خوبی  کے  ساتھ گزران کرو،  اور اگر وہ تم کو ناپسند ہوں تو  ممکن ہے  کہ تم ایک شے  کو ناپسند کرو  اور اللہ تعالیٰ اس کے اندر  کوئی  بڑی منفعت رکھ دے۔(ازبیان القرآن)

         حدیثِ مبارک میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أكمل المؤمنين إيماناً أحسنهم خلقاً، وخياركم خياركم لنسائهم» . رواه الترمذي".

(مشکاۃ المصابیح، 2/282،  باب عشرۃ النساء، ط؛ قدیمی)

ترجمہ: رسول کریم ﷺ نے فرمایا: مؤمنین میں سے  کامل ترین ایمان اس شخص کا ہے جو ان میں سے بہت زیادہ خوش اخلاق ہو،  اور تم  میں بہتر وہ شخص ہے جو  اپنی عورتوں کے حق میں بہتر ہے۔(مظاہر حق، 3/370، ط؛  دارالاشاعت)

ایک اور حدیثِ مبارک میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «خيركم خيركم لأهله وأنا خيركم لأهلي".

(مشکاۃ المصابیح، 2/281،  باب عشرۃ النساء، ط: قدیمی)

ترجمہ:رسول کریم ﷺ نے فرمایا: تم میں بہترین شخص وہ ہے جو اپنے اہل (بیوی، بچوں، اقرباء اور خدمت گزاروں) کے حق میں بہترین ہو، اور میں اپنے اہل کے حق میں تم میں  بہترین ہوں۔

(مظاہر حق، 3/365، ط؛  دارالاشاعت)

ایک اور حدیثِ  مبارک میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لايفرك مؤمن مؤمنةً إن كره منها خلقاً رضي منها آخر» . رواه مسلم".

(مشکاۃ المصابیح، 2/280،  باب عشرۃ النساء، ط: قدیمی)

ترجمہ: رسول کریم ﷺ نے فرمایا: کوئی مسلمان مرد کسی مسلمان عورت سے بغض نہ رکھے،  اگر  اس کی نظر میں اس عورت کی کوئی  خصلت وعادت ناپسندیدہ ہوگی  تو  کوئی دوسری خصلت وعادت پسندیدہ بھی ہوگی۔

(مظاہر حق، 3/354، ط: دارالاشاعت)

تاہم شریعتِ  مطہرہ میں عورت کو مرد کی اطاعت، فرمانبرداری اور خدمت کا حکم دیا گیا ہے، احادیث مبارکہ میں جو عورت شوہر کے نافرمانی کرے ایسی عورت کے بارے میں   سخت وعیدیں آئی ہیں، اور جو عورت شوہر کی فرماں برداری  اور اطاعت کرے اس کی بڑی فضیلت  بیان  کی گئی ہے۔        حدیثِ مبارک میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبان لعنتها الملائكة حتى تصبح»".

(مشکاۃ المصابیح، 2/280،  باب عشرۃ النساء، ط: قدیمی)

ترجمہ: رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اگر کوئی مرد اپنی عورت کو ہم بستر ہونے کے لیے بلائے اور وہ انکار کردے، اور پھر شوہر (اس انکار کی وجہ سے) رات بھر غصہ کی حالت میں رہے  تو فرشتہ اس عورت پر صبح تک لعنت بھیجتے  رہتے ہیں۔ 

(مظاہر حق، 3/358، ط؛  دارالاشاعت)

         ایک اور حدیث مبارک میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لو كنت آمر أحداً أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها» . رواه الترمذي".(مشکاۃ المصابیح، 2/281،  باب عشرۃ النساء، ط: قدیمی)

ترجمہ: رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اگر میں کسی کو یہ حکم کرسکتا کہ  وہ کسی (غیر اللہ) کو سجدہ کرے تو میں یقیناً عورت کو حکم کرتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔

(مظاہر حق، 3/366، ط؛  دارالاشاعت)

ایک اور حدیث مبارک میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «المرأة إذا صلت خمسها وصامت شهرها وأحصنت فرجها وأطاعت بعلها فلتدخل من أي  أبواب الجنة شاءت» . رواه أبو نعيم في الحلية".

(مشکاۃ المصابیح، 2/281،  باب عشرۃ النساء، ط: قدیمی)

ترجمہ:  حضرت انس  رضی اللہ عنہ  کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جس عورت نے  (اپنی پاکی کے  دنوں میں پابندی کے ساتھ) پانچوں وقت کی نماز پڑھی،  رمضان کے  (ادا اور قضا) رکھے،  اپنی شرم گاہ کی حفاظت کی  اور اپنے خاوند  کی فرماں برداری کی  تو (اس عورت کے لیے یہ بشارت ہےکہ) وہ جس دروازہ سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔

(مظاہر حق، 3/366، ط: دارالاشاعت)

لہٰذا سائلہ کے  شوہر کا اسے بلاوجہ مارنا پیٹنا، بے عزت کرنا اور بلا وجہ ناراض ہونا شریعتِ مطہرہ کی رو سے  ناجائز  اور ظلم ہے، شوہر کو قیامت کے دن اس ظلم کا حساب دینا ہوگا اور اس کی سزا بھگتنا ہوگی، اس لیے شوہر کو چاہیے کہ اپنے اس سلوک پر بیوی سے معافی مانگے اور آئندہ  سے بیوی کے ساتھ ایسا سلوک نہ کرے، بلکہ بیوی کے حقوق ادا کرے ، اسے عزت دے اور اس کے ساتھ اچھی طرح سے پیش آئے اور اپنے گھر والوں کو بھی اس کی ترغیب دے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201639

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں