بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کا بیوی کو کسی محرم رشتہ دار کے ساتھ حج پر جانے سے منع کرنے کا حکم


سوال

 جب شادی شدہ عورت پر حج فرض ہو، توکیا  وہ (عورت)اپنے  بھانجے (بہن کےبیٹے) کے ساتھ حج پر جا سکتی ہے؟ جب کہ اس کی بہن اور بہنوئی بھی ساتھ ہے، بھانجا اس کا محرم بنے گا ، مگر  اس کا شوہر اس کو اجازت نہیں دے رہا ہے،یہاں تک کہ شوہر کہ رہا ہے کہ اگر ان کے ساتھ حج پر گئی تو میں تجھے طلاق دے دوں گا،توکیا  اس(عورت) کے لیے  حج پر جانا  لازم ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ فرض  کی ادائیگی کے لیے شوہر کی اجازت ضروری نہیں ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر عورت کا سگا بھانجا بالغ ہو اور فتنے كا  اندیشہ نہ ہو،تو اس کے ساتھ حج پر جاسکتی ہے،شوہر کا منع کرنادرست نہیں ہے، لہذا بیوی کو چاہیے کہ وہ   شوہر کو سمجھائے،  اور اس کو اعتماد میں لے،لیکن اگر وہ پھر بھی نہیں مانتا اور بیوی کو منع ہی کرتا ہے تو بیوی کے لیے حج کو مؤخر کرنے کی گنجائش ہے ، تاہم شوہر منع کرنے کی وجہ سے گناہ گار ہوگا۔

فتح القدیر میں ہے:

"قال (ويعتبر في ‌المرأة أن يكون لها ‌محرم تحج به أو زوج، ولا يجوز لها أن تحج بغيرهما إذا كان بينها وبين مكة مسيرة ثلاثة أيام)."

(‌‌كتاب الحج، ج:2، ص:419، ط:دار الفكر)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"(ومنها: المحرم للمرأة) شابةً كانت أو عجوزاً إذا كانت بينها وبين مكة مسيرة ثلاثة أيام هكذا في المحيط، وإن كان أقل من ذلك حجت بغير محرم كذا في البدائع والمحرم الزوج، ومن لا يجوز مناكحتها على التأبيد بقرابة أو رضاع أو مصاهرة كذا في الخلاصة ويشترط أن يكون مأمونا عاقلا بالغا حرا كان أو عبدا كافرا كان أو مسلما هكذا في فتاوى قاضي خان."

( كتاب المناسك، الباب الأول في تفسير الحج وفرضيته ووقته وشرائطه وأركانه، ج:1، ص: 218، ط: دار الفكر)

مجمع الأنهر في شرح ملتقي الأنهر میں ہے:

"(ولا تحج) ‌المرأة (بلا أحدهما) أي الزوج أو المحرم...(وشرط كون المحرم عاقلا بالغا) ؛ لأن الصبي والمجنون عاجزان عن الصيانة (غير مجوسي) ؛ لأنه يستحل نكاحها.(وفاسق) ؛ لأنه غير أمين وإلا فلا يجب عليها كما في الخزانة."

(كتاب الحج، شروط الحج، ج:1، ص:262، ط:دار إحياء التراث العربي)

فتاوی شامی میں ہے:

"(اشترى محرمة) ولو (بالإذن له أن يحللها) بلا كراهة لعدم خلف وعده (بقص شعرها أو بقلم ظفرها) أو بمس طيب (ثم يجامع، وهو أولى من التحليل بجماع) وكذا لو نكح حرة محرمة بنفل بخلاف الفرض إن لها محرم....(قوله إن لها محرم) فإنها استجمعت حينئذ شرائط الوجوب فليس له منعها ح (قوله وإلا) أي إن لم يكن لها محرم (قوله فهي محصرة) لعدم المحرم، فللزوج منعها لعدم وجوب خروجه معها فكانت محصرة شرعا."

(‌‌كتاب الحج، ‌‌باب الهدي، فروع في الحج، ج:2، ص:620، ط:سعيد)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144410101081

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں