بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کا بیوی کو جنسی عمل کے لیے مجبور کرنا


سوال

کو ئی  شوہر اپنی بیوی کو جنسی عمل کے لے مجبور کرے، مگر وہ راضی نہ ہوتو کیا یہ قابلِ سزا جرم ہے؟ کیا اس کو ریپ کہا جا سکتا ہے پاکستان کے قوانین کے مطابق؟  کیا طرزِ عمل اختیار کرنا چاہیے؟

جواب

 شوہر کی جنسی فطری  ضرورت اور خواہش کی تکمیل بیوی پر لازم ہے، شرعی عذر کے   بغیر بیوی کے لیے  شوہر کو  تسکینِ شہوت سے روکنا جائز نہیں ہے، احادیث میں ایسی عورت کے  لیے  سخت وعیدات آئی ہیں، اور شوہر کو منع کرنے کی وجہ سے عورت گناہ گار ہوگی، اس صورت میں اگر شوہر زبردستی ہم بستر ہوجائے تو یہ زیادتی میں شمار نہیں ہوگا۔

لیکن شرعی عذر کی صورت میں اگر بیوی شوہر کو منع کرے گی تو گناہ گار نہیں ہوگی،  جیسے  ماہواری کے ایام، بیماری، یا شوہر کا حدِ اعتدال سے زیادہ ہم بستر ہونا جس کی بیوی میں طاقت نہ ہو یا شوہر کی جانب سے تسکین شہوت کے لیےغیر فطری راستہ اختیار کرنے کا مطالبہ کرنا وغیرہ۔

بہر حال شوہر اور بیوی دونوں کو ایک دوسرے کے حقوق کا مکمل خیال رکھنا چاہیے،  نکاح کے مقدس رشتے کو پیار ومحبت سے چلانا چاہیے، ایک دوسرے پر جبر اور زبردستی کے بجائے حکمت اور بصیرت سے اپنی ضرورت کا تقاضا کرنا چاہیے، کبھی اگر عورت کو کوئی عذر ہو تو وہ شوہر کو آگاہ کردے اور شوہر اس کی رعایت رکھے اور اگر عذر نہ ہو تو بیوی شوہر کی خواہش کا احترام کرے۔

اور  اگر  بیوی میں شوہر کی جسمانی خواہش پوری کرنے کی ہمت نہیں ہے، اور شوہر ایک سے زائد بیویوں کے درمیان عدل و انصاف کے ساتھ مالی جسمانی حقوق ادا کرنے کی طاقت رکھتا ہو تو اس کے لیے ایک اور نکاح کی اجازت ہوگی۔

"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ، فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَيْهَا، لَعَنَتْهَا الْمَلائِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ". رواه البخاري (بدء الخلق/2998) .

ترجمہ: جب کسی شوہر نے اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلایا اور وہ نہ آئی، پھر اسی طرح غصہ میں اس نے رات گزاری تو صبح تک سارے فرشتہ اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔

ملکی قانون کے بارے میں کسی وکیل سے معلومات لے لیجیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201262

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں