بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کا اپنی بیوی کو آپ میرے اوپر طلاق طلاق طلاق ہے کہنے کا حکم


سوال

میرے گھر میں عورتوں کے مابین جھگڑا ہورہا تھا،اس دوران میں باہر سے آیا، انہیں چپ کرانے کی کوشش کی اور اپنی بیوی سے چپ ہوجانے کو کہا، لیکن وہ  چپ نہیں ہورہی تھی،تو پھر غصے میں، میں نےطلاق کے اس طرح کے لفظ تین دفعہ منہ سے نکال دیے کہ" آپ میرے اوپر طلاق طلاق طلاق ہے۔"

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل نےگھریلوتنازع کے دوران اپنی بیوی کو طلاق کےجو الفاظ بولے ہیں کہ:"آپ میرے اوپر طلاق طلاق طلاق ہے"،تو اس سے سائل کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں ،دونوں کا نکاح ختم ہوگیا ہے ،اور  بیوی شوہر پر  حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی ہے،  اب بیوی سے عدت کے دوران   رجوع کرنا یا عدت کے بعد دوبارہ  نکاح کرنا جائز نہیں ہے،نیزعورت  طلاق کے بعد سے اپنی عدت(پوری تین ماہواریاں اگر حاملہ نہ ہو،اگر حاملہ ہو تو وضع حمل تک )گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد  ہو گی۔

مبسوط سرخسی میں ہے :

"أن ‌من ‌أقر ‌بطلاق سابق يكون ذلك إيقاعا منه في الحال؛ لأن من ضرورة الاستناد الوقوع في الحال، وهو مالك للإيقاع غير مالك للإسناد."

(كتاب الطلاق ، باب من الطلاق ، ج:6 ، ص:133، ط:دارالمعرفة)

فتح القدیر میں ہے:

"لو قال: ‌أنت ‌طلاق يقع به الطلاق أيضا ولا يحتاج فيه إلى النية ويكون رجعيا لما بينا أنه صريح الطلاق لغلبة الاستعمال فيه، وتصح نية الثلاث لأن المصدر يحتمل العموم والكثرة لأنه اسم جنس فيعتبر بسائر أسماء الأجناس فيتناول الأدنى مع احتمال الكل."

(كتاب الطلاق، باب ايقاع الطلاق، ج:4، ص:11، ط:دار الفكر)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضاً حتى لايجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله - عز وجل - ﴿فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَه مِنْ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجاً غَيْرَه﴾ ،وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة."

( کتاب الطلاق،فصل فی حكم الطلاق البائن،3/ 187،ط: سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق، الباب السادس فى الرجعة، فصل فيماتحل به المطلقة  و مايتصل به، 1/ 473، ط: مكتبه رشيدیه)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406102145

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں