بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کا عدالت کے ذریعہ بیوی کو رجوع کا نوٹس بھیجنا


سوال

شوہر نے بیوی کو مؤرخہ 20/01/2022 کو وکیل کے ذریعہ تحریری طلاق نامہ تیار کروا کر ایک طلاق رجعی دی ، شوہر نے یہ اصل تحریری طلاق نامہ وکیل کے ذریعہ نہیں بھیجا ، بلکہ بیوی کو دیا کہ اپنی والدہ کو دے دینا ،شوہر بیوی کو اس کے میکہ کے قریب چھوڑ کر چلاگیا تھا ، شرع کے مطابق بیوی عدت میں ہے ، اور شوہر نے اب تک قولی یا فعلی طور پر رجوع نہیں کیا ۔

مورخہ 29/03/2022 کو شوہر نے وکیل کے ذریعہ عدالتی کاروائی کرتے ہوئے عدالتی تحریری سمن بیوی کو بھیجا ، اس میں شوہر نے بدنیتی سے اصل حقیقت طلاق رجعی کو چھپاتے ہوئے اس کا کوئی حوالہ نہیں دیا بلکہ حقوق زوجیت کی ادائیگی کا بیوی کا ذمہ دار ٹہرایا ہے ، اس طرح  شوہر اپنی طرف سے دی گئی طلاق رجعی کی حقیقت کو چھپا کر عدالت کے ذریعہ بیوی کو اپنی زوجیت میں لانا چاہتا ہے ۔

شرعی طور پر طلاق رجعی کے  "مجوزہ طریقہ رجوع " کے برخلاف شوہر کی جانب سے جھوٹ  ، بدیانتی ، غلط بیانی  اور اصل حققیت کو چھپاتے ہوئے  بذریعہ عدالت بیوی سے رجوع کرنے کا عمل ازروئے شرع جائز ہوگا ؟ یا شرع کے مطابق  رجوع کرنا ہوگا ؟

جواب

صورت مسئولہ میں شوہر  کی جانب سے طلاق دینے کے بعد عدالتی کاروائی کرتے ہوئے بیوی کو جو تحریری سمن بھیجا ہے اس میں  کہیں اس بات کا ذکر نہیں کہ شوہر نے طلاق رجعی کے بعد بیوی سے رجوع کرلیا ہے ، بلکہ اس  تحریری سمن  کےمطابق شوہر چند شرائط کے مطابق   رجوع کا صرف ارداہ رکھتا ہے   ، اور رجوع کے ارادہ سے رجوع تام نہیں ہوا ۔

لہذا  شوہر اگر واقعۃً رجوع کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہیےکہ رجوع کے شرعی طریقہ کو ملحوظ رکھ کر بیوی کی   عدت کی مدت ختم ہونے سے   پہلے  رجوع کرے،اگر عدت کے دوران رجوع نہیں ہوا تو نکاح ختم ہوجائے گا اور سائلہ کسی اور جگہ نکاح کرنے لیے آزاد ہوگی ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"قال في البحر: ومن أحكامها أنها لا تصح إضافتها إلى وقت في المستقبل ولا تعليقا بالشرط، كما إذا قال إذا جاء غد فقد راجعتك، أو إن دخلت الدار فقد راجعتك."

( باب الرجعة ، ج:3 ، ص:398 ، ط:ايچ ايم سعيد )

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ألفاظ الرجعة صريح وكناية) (فالصريح) : راجعتك في حال خطابها أو راجعت امرأتي حال غيبتها وحضورها أيضا ومن الصريح ارتجعتك ورجعتك ورددتك وأمسكتك ومسكتك بمنزلة أمسكتك فهذه يصير مراجعا بها بلا نية.(والكناية) : أنت عندي كما كنت وأنت امرأتي فلا يصير مراجعا إلا بالنية كذا في فتح القدير ... وكما تثبت الرجعة بالقول تثبت بالفعل وهو الوطء واللمس عن شهوة كذا في النهاية وكذا التقبيل عن شهوة على الفم بالإجماع." 

(  كتاب الطلاق ، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ج:1 ، ص:468/469 ، ط:دارالفكر )

وفيه ايضاّ :

"‌وتنقطع ‌الرجعة إن حكم بخروجها من الحيضة الثالثة إن كانت حرة ."

(  كتاب الطلاق ، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ج:1 ، ص:471 ، ط:دارالفكر )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308102135

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں