بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کے ظلم کی وجہ سے خلع لینا


سوال

میرے شوہراوران کے گھروالے مجھ پر ظلم کرتےہیں گھرمیں ہروقت جھگڑتے رہتےہیں ، اورمجھے مارتے ہیں گھرمیں ساراکام مجھ سے کرواتےہیں ، ہروقت میرے شوہرمجھے طلاق کی دھمکیاں دیتےہیں ، کہ میں تمہیں طلاق دوں گا، طلاق ابھی تک دی نہیں ، اس طرح مجھے والدین کےگھرمہینے میں ایک دن مشکل سےچھوڑتے ہیں ، مجھے اپنے شوہرسے جان کاخطرہ ہے میں اپنے شوہرسے خلع لیناچاہتی ہوں ، کیامیرے لیے خلع لینے کی گنجائش ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر واقعۃ ً شوہراوراس کے گھروالے سائلہ پر ظلم کرتےہیں ، اورمیاں بیوی کے درمیان نباہ مشکل ہورہاہے توسائلہ اولاً شوہرسے طلاق کامطالبہ کرے، اگرطلاق دے دےتوٹھیک، ورنہ حق مہرمعاف کرنے کے بدلہ میں خلع کامطالبہ کرے ،طلاق یاخلع ہوجائےتوعدت گزارکردوسری جگہ نکاح کرناجائز ہوگا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"إذا تشاق الزوجان وخافا أن لا يقيما حدود الله فلا بأس بأن تفتدي نفسها منه بمال يخلعها به فإذا فعلا ذلك وقعت تطليقة بائنة ولزمها المال كذا في الهداية ."

( الفتاوى الهندية، كتاب الطلاق، الباب الثامن ، الفصل الأول ۱/ ۴۸۸ط: رشيديه)

فتاوی شامی میں ہے:

"وأما ركنه فهو كما في البدائع إذا كان بعوض الإيجاب والقبول لأنه عقد على الطلاق بعوض فلاتقع الفرقة و لايستحق العوض بدون القبول۔"

(كتاب الطلاق، باب الخلع ۳/ ۴۴۱ ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100298

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں