بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کے مرتد ہونے کی صورت میں نکاح اور عدت کا حکم


سوال

زینب کے شوہر شمشان میں جاتے ہیں،  وہاں مردوں کی راکھ جمع کرکے جگانے کا عمل کرتا ہے، منتر پڑھتا ہے اور خود اپنے علاج کے لیے ایک اوگھڑی عمل کرنے والی عورت کے پاس جاتا ہے، نیز مندر میں پوجا بھی کرتا ہے، تو کیا دونوں کا نکاح باقی رہے گا یا نکاح ٹوٹ جائے گا؟ نیز نکاح ٹوٹنے پر عدت گزارنا ضروری ہوگا؟ 

جواب

واضح رہے کہ ایک مسلمان کا مندر جاکر غیر اللہ کی پوجا کرنا  سراسر شرک ہے اور اس قسم کے افعال سے ایک مسلمان دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے ، لہٰذا اگر زینب کے شوہر نے واقعتًا مندر جاکر بتوں کی پوجا کی ہے تو اس سے زینب کا شوہر دائرہ اسلام سے خارج ہوگیا ہے، زینب اور اس کے شوہر کے درمیان نکاح برقرار نہیں رہا، دونوں پر فوراً علیحدگی لازم ہے اور عدت بھی گزارنا ضروری ہے ۔ چنانچہ اگر زینب حاملہ نہیں ہے تو عدت تین ماہواری ہوگی اور حاملہ ہونے کی صورت میں بچے کی پیدائش پہ عدت پوری ہوگی، تاہم اگر دونوں ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو  زینب کے شوہر کے تجدیدِ ایمان کے بعد گواہوں کی موجودگی میں نیا مہر مقرر کرکے تجدیدِ نکاح ضروری ہے۔

وفي الدر المختار:

"(وارتداد أحدهما) أي الزوجين (فسخ) فلاينقص عددًا (عاجل) ... بلا قضاء ... وعليه نفقة العدة."

وفي حاشية ابن عابدين :

"(قوله: بلاقضاء) أي: توقف على قضاء القاضي ...(قوله: و عليه نفقة العدة) أي لو مدخولًا بها إذ غيرها لا عدة عليها. وأفاد وجوب العدة سواء ارتد أو ارتدت بالحيض أو بالأشهر لو صغيرة أو آيسة أو بوضع الحمل، كما في البحر."

(رد المحتار: 3/ 193ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144207200044

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں