میت کا ترکہ اگر معلوم نہ ہو لکھائی کی صورت میں، لیکن گواہ موجودہوں تو کیا اس مال میں بیوہ کا حق ہے یا یہ تمام مال نابالغ بچوں کی وراثت ہے یا شریعتِ مطہرہ میں اس کی کوئی تفصیل ہے؟
شوہر کے ترکہ میں بیوہ کا حصہ قرآن کریم نے متعین کردیا ہے، شوہر جتنا مال چھوڑ کر فوت ہوجائے اس میں سے اس کی بیوہ کو حصہ ضرور ملے گا، اگر ورثاء میں مرحوم کی اولاد بھی موجود ہوں تو بیوہ کو کل مال کا آٹھواں حصہ ملے گا اور اگر مرحوم کی اولاد موجود نہ ہوں تو بیوہ کو کل مال کا چوتھا حصہ ملے گا۔
صورتِ مسئولہ میں اگر مرحوم کے ترکہ پر شرعی گواہ یعنی دو مرد یا ایک مرد ، دو عورتیں موجود ہوں یا کسی دوسرے ذریعہ سے مرحوم کا ترکہ ہونا ثابت ہوجائے تو اس میں بیوہ کو اس کا شرعی حصہ ملے گا۔
قرآن کریم میں ہے:
وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍالآية [النساء :12]
فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144201200811
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن