بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر بچے کی نفی کرے اور بیوی زنا کا اقرار کرے تو نسب کس سے ثابت ہوگا


سوال

ایک شخص بیرون ملک جارہاتھا، اس وقت اس کی بیوی حیض کی حالت میں تھی، بیرون ملک جانے کے 6 ماہ بعد عورت حاملہ ہوگئی اور 14 ماہ بعد اس عورت کے ہاں بچے کی ولادت ہوئی اور بیوی نے اقرار جرم بھی کیا اور بندہ کا نام بھی لیا، شوہر اور بیوی کے درمیان اختلاف ہوگیا اور 27 ماہ بعد اس عورت کو بیرون ملک سے ہی طلاق دے دی، اور شوہر بچے کی نفی کر رہا ہے، اب عورت اپنے سابقہ شوہر سے اس بات کا مطالبہ کرتی ہے کہ بچہ مجھے ہبہ کردو، اور اس بچے کی نسبت اپنی طرف کرلو، کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟ اور ولد زنا کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب دونوں کے درمیان نکاح برقرار تھا، اس دوران بچے کی ولادت ہوئی ہے تو شرعاً مذکورہ بچے کا نسب بیوی کے اقرار کے باوجودبھی شوہر سے ہی ثابت ہوگا، لہذا مذکورہ بچے کی نسبت شوہر (بیوی کے سابقہ) شوہر کی  طرف ہی کی جائے گی۔ 

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"قال أصحابنا: لثبوت النسب ثلاث مراتب (الأولى) النكاح الصحيح وما هو في معناه من النكاح الفاسد: والحكم فيه أنه يثبت النسب من غير عودة ولا ينتفي بمجرد النفي وإنما ينتفي باللعان، فإن كانا ممن لا لعان بينهما لا ينتفي نسب الولد كذا في المحيط۔"

(الباب الخامس عشر فی ثبوت النسب، کتاب الطلاق، ص:536، ج:1، ط:رشیدیه)

فتاوی شامی میں ہے:

"وإن صدقته أربعا لأنه ليس بإقرار قصدا، ولا ينتفي النسب لأنه حق الولد فلا يصدقان في إبطاله 

(قوله: ولا ينتفي النسب) لأنه إنما ينتفي باللعان ولم يوجد، وبه ظهر أن ما في شرحي الوقاية والنقاية - من أنها إذا صدقته ينتفي - غير صحيح كما نبه عليه في شرح الدرر والغرر بحر۔"

(باب اللعان، کتاب الطلاق، ص:486، ج:3، ط:سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144306100293

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں