بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر اور اس کے گھر والے نباہ نہ چاہیں تو طلاق یا خلع کا مطالبہ کرنا جائز ہے


سوال

میری بیٹی کی پہلے شوہر سے طلاق کے بعد اس کی دوسری شادی ہوئی۔ جس سے شادی ہوئی اس لڑکے کی بھی دوسری شادی تھی۔ رخصتی نومبر کے آخر میں ہوئی اور پھر جنوری ہی میں بیٹی گھر آگئی۔ میں نے معلومات کی تو شوہر  کو بیٹی سےگھر کے کام نہ کرنے کی اور اس کے گھر والوں سے بد تمیزی سے بات کرنے کی شکایت ہے جبکہ بیٹی سے معلومات لی تو اس نے بتایا کہ اس پر ظلم بہت ہوتا ہے۔ پھر ہمیں یہ بھی معلوم ہوا کہ بیٹی امید سے ہے۔ میں نے اور بیٹی نے میرے داماد سے رابطہ کرنے کی بہت کوشش کی اور اسی طرح داماد کے والدین سے بھی ملنے گیا لیکن  معاملہ سدھرنے کی امید نہیں لگ رہی کیونکہ ان کا رویہ مناسب نہیں ہے۔ جب میں بیٹی سے گھر جانے کا کہتا ہوں تو کہتی ہے کہ وہ ظلم کریں گے اورمار دیں گے۔میں نے بار بار کوشش کے بعد یہ سمجھا ہے کہ وہ بیٹھ کر بات بھی نہیں کرنا چاہ رہے۔ ان حالات میں کیا ہم خلع لے لیں یا بیٹی کو گھر میں بٹھا لیں یا کیا کریں؟

جواب

صورت مسئولہ میں آپ کی بیٹی کا اپنے شوہر سے طلاق یا خلع کا مطالبہ کرنا جائز ہے۔ تاہم یہ واضح رہے کہ خلع دو طرفہ معاملہ ہے لہذا پہلے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کیا جائے اگر وہ طلاق دےدے تو ٹھیک ورنہ مہر کی معافی کے بدلے میں خلع لے کر جان چھڑانے کی کوشش کی جائے۔

واضح رہے کہ خلع شوہر کی اجازت و رضامندی کے بغیر معتبر نہیں ہوتا۔

فتاوی شامی میں ہے :

’’(قوله: للشقاق) أي لوجود الشقاق وهو الاختلاف والتخاصم. وفي القهستاني عن شرح الطحاوي: السنة إذا وقع بين الزوجين اختلاف أن يجتمع أهلهما ليصلحوا بينهما، فإن لم يصطلحا جاز الطلاق والخلع. اهـ. ط، وهذا هو الحكم المذكور في الآية، وقد أوضح الكلام عليه في الفتح آخر الباب‘‘

(۳ ؍ ۴۴۱، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100903

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں