میری ممانی کا انتقال ہوگیا ہے، ان کاترکہ پانچ تولے سونا ہے، جس میں پندرہ گرام مہر کا ہے، اور باقی ان کے میکے سے ملا تھا، ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے، اور شوہر بھی حیات ہیں، جبکہ والدین کا ان کی زندگی میں ہی انتقال ہوچکا تھا، اب سوال یہ ہے کہ:
۱) یہ سارا مال شوہر کو ملے گا یا بچوں کو، یا پھر ان سب میں تقسیم ہوگا؟
۲) اگر یہ مال بچوں کا ہے یا سب کا ہے تو اس کی تقسیم کس طرح ہوگی؟
۱)صورتِ مسئولہ میں یہ مال شوہر اور بچوں سب کا مشترکہ ہے۔
۲) یہ مال تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد، اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ (منقولہ وغیر منقولہ) کےکل 20 حصے کرکے 5 حصے شوہر کو، 6،6 حصے ہر ایک بیٹے کو اور 3 حصے بیٹی کو ملیں گے، صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت:4/ 20
شوہر | بیٹا | بیٹا | بیٹی |
1 | 3 | ||
5 | 6 | 6 | 3 |
یعنی سو میں سے 25 فی صد شوہر کو، 30 فی صد ہر ایک بیٹے کو اور 15 فی صد بیٹی کو ملے گا۔۔۔۔۔۔۔كذا في كتب الفقه والفرائض.
فقط واللہ اَعلم
فتوی نمبر : 144604101473
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن