بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 جمادى الاخرى 1446ھ 12 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر دو بیٹوں اور ایک بیٹی میں ترکہ کی تقسیم


سوال

میری ممانی کا انتقال ہوگیا ہے، ان کاترکہ  پانچ تولے سونا ہے، جس میں پندرہ گرام مہر کا ہے، اور باقی ان کے میکے سے ملا تھا، ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے، اور شوہر بھی حیات ہیں، جبکہ والدین کا ان کی زندگی میں ہی انتقال ہوچکا تھا، اب سوال یہ ہے کہ:

۱) یہ سارا مال شوہر کو ملے گا یا بچوں کو، یا پھر ان سب میں تقسیم ہوگا؟

۲) اگر یہ مال بچوں کا ہے یا سب کا ہے تو اس کی تقسیم کس طرح ہوگی؟

جواب

۱)صورتِ مسئولہ میں یہ مال شوہر اور بچوں سب کا مشترکہ ہے۔

۲) یہ مال تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد، اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ (منقولہ وغیر منقولہ) کےکل 20 حصے کرکے 5 حصے شوہر کو، 6،6 حصے ہر ایک بیٹے کو اور 3 حصے بیٹی کو ملیں گے، صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:4/ 20

شوہربیٹابیٹابیٹی
13
5663

یعنی سو میں سے 25 فی صد شوہر کو، 30 فی صد  ہر ایک بیٹے کو اور 15 فی صد  بیٹی کو ملے گا۔۔۔۔۔۔۔كذا في كتب الفقه والفرائض.

فقط واللہ اَعلم


فتوی نمبر : 144604101473

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں