بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شعیب احمد ،عمیر احمد،زبیر احمد ،ثاقب احمد نام رکھنے کا حکم


سوال

شعیب احمد ،عمیراحمد،زبیراحمد اور ثاقب احمد نام رکھنا کیسا ہے؟اور ان کے مطلب کیا ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ "شعیب "حضرت شعیب علیہ السلام کی طرف منسوب ہے اور "احمد " آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اسمائے مبارکہ میں  سے ہے ۔

"عمیر   "عربی زبان میں لفظ عمر کی تصغیر ہے ۔ اور لفظ عمرجیسا کہ  اردو زبان میں بھی مستعمل ہے زندگی کے معنی میں ہے، اور عمیر کا معنی ہے:تھوڑی زندگی ۔ عربی زبان میں تصغیر جیسے کسی چیز کی حقارت اور کمی بیان کرنے کے لیے آتی ہے اسی طرح تعظیم اور محبت کے لیے بھی مستعمل ہے، لہٰذا عمیر کا معنیٰ چھوٹا عمر یا پیارا عمر بھی ہوسکتاہے۔ نیز یہ نام بہت سے صحابہ  کرام رضی اللہ عنہم کا بھی ہے ۔

’’زبیر ‘‘  کا معنی ہے: قوی.  یہ ایک مشہور صحابی کا نام ہے جو  اُن دس صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے ہیں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مجلس میں جنت کی بشارت دی تھی۔ اور ان چھ افراد کی شوریٰ میں شامل ہیں جنہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی شہادت سے پہلے خلیفہ کے تعین کے لیے نامزد کیا تھا۔

"ثاقب " کا معنی ہے روشن ،چمک دار 

مذکورہ تمام نام درست ہیں، ان ناموں میں سے کوئی بھی نام رکھ سکتے ہیں ،البتہ  "شعیب "  انبیاء کرام اور  زبیر   اور عمیر صحابہ کرام کے ناموں میں سے ہیں، اس لیے یہ نام  رکھنا زیادہ بہتر ہے ۔

حدیث میں ہے :

"عن أبي وهب الجشمي رضي الله عنه وكانت له صحبة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ‌سموا ‌بأسماء ‌الأنبياء، وأحب الأسماء إلى الله عبد الله وعبد الرحمن، وأصدقها حارث وهمام، وأقبحها حرب ومرة ".

(السنن الکبری للبیہقی،باب ما یستحب ان یسمی بہ،ج:9،ص:514،دارالکتب العلمیۃ)

اسد الغابہ  فی معرفۃ الصحابۃ میں ہے :

"الزبير بن العوام بن خويلد بن أسد ابن عبد العزى بن قصي بن كلاب بن مرة بن كعب بن لؤي القرشي الأسدي، يكنى أبا عبد الله، أمه صفية بنت عبد المطلب عمة رسول الله صلى الله عليه وسلم فهو ابن عمة رسول الله، وابن أخي خديجة بنت خويلد زوج النبي، وكانت أمه تكنيه أبا الطاهر، بكنية أخيها الزبير بن عبد المطلب، واكتنى هو بأبي عبد الله، بابنه عبد الله، فغلبت عليه.وأسلم وهو ابن خمس عشرة سنة، قاله هشام بن عروة.وقال عروة: أسلم الزبير وهو ابن اثنتي عشرة سنة، رواه أبو الأسود، عن عروة.وروى هشام بن عروة، عن أبيه، أن الزبير أسلم، وهو ابن ست عشرة سنة.وقيل: أسلم وهو ابن ثماني سنين، وكان إسلامه بعد أبي بكر رضي الله عنه، بيسير، كان رابعا أو خامسا في الإسلام.وهاجر إلى الحبشة وإلى المدينة، وآخى رسول الله صلى الله عليه وسلم بينه وبين عبد الله بن مسعود، لما آخى بين المهاجرين بمكة، فلما قدم المدينة، وآخى رسول الله بين المهاجرين والأنصار آخى بينه وبين سلمة بن سلامة بن وقش."

(ج:2،ص:307،دارالکتب العلمیۃ)

لسان العرب میں ہے :

"قال الفراء: ‌الثاقب المضيء؛ وقيل: النجم ‌الثاقب زحل. والثاقب أيضا: الذي ارتفع على النجوم، والعرب تقول للطائر إذا لحق ببطن السماء: فقد ثقب، وكل ذلك قد جاء في التفسير. والعرب تقول: أثقب نارك أي أضئها للموقد. وفي حديثالصديق، رضي الله عنه: نحن أثقب الناس أنسابا؛ أي أوضحهم وأنورهم. والثاقب: المضيء، ومنه قول الحجاج لابن عباس، رضي الله عنهما: إن كان لمثقبا أي ثاقب العلم مضيئه".

(فصل الثاء المثلثۃ،ج:1،ص:240، دار صادر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں