بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شناختی کارڈ یا پاسپورٹ میں اپنے والد کی جگہ کسی اور کا نام لکھوانا کیسا ہے ؟


سوال

شناختی کارڈ یا پاسپورٹ  میں اپنے والد کی جگہ کسی اور کا نام لکھوانا کیسا ہے ؟

جواب

شناختی کارڈ یا پاسپورٹ  میں اپنے والد کی جگہ کسی اور کا نام لکھوانا ناجائزہے۔

حدیث شریف میں ہے:

قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم : "من ادعى إلى ‌غير ‌أبيه، وهو يعلم أنه ‌غير ‌أبيه، فالجنة عليه حرام."

ترجمہ:"جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا"جو شخص اپنے والد کے علاوہ کسی دوسرے شخص کی طرف  نسبت کرے،اور اس کو معلوم ہو کہ یہ شخص میرا والد نہیں ہے،تو اس پر جنت حرام ہے۔"

مصنف عبد الرزاق  ميں ہے:

"عبد الرزاق، عن الثوري، عن عاصم بن سليمان، قال: حدثني أبو عثمان النهدي، قال: سمعت سعد بن مالك يقول: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: "من ادعى إلى ‌غير ‌أبيه، وهو يعلم أنه ‌غير ‌أبيه، فالجنة عليه حرام".

(كتاب الولاء،  باب من ادعى إلى غير أبيه،ج:8، ص:255،ط:دار التأصيل)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144411100440

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں