بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شیعہ خاتون سے نکاح کا حکم


سوال

آج کل کی شیعہ عورتوں کے ساتھ نکاح کرنا کیسا ہے؟ اگر نکاح کرلیا تب کیا حکم ہے؟

جواب

اگرکسی شیعہ کا عقیدہ یہ ہوکہ قرآنِ کریم میں تحریف  (ردوبدل)  ہوئی ہے، یا جبرئیل امین سے وحی پہنچانے میں غلطی ہوئی ہے، یا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان باندھتاہو، یا  ان کے جو بارہ امام ہیں ان کےبارے میں اس بات کا قائل ہوکہ   ان کو حلال وحرام کا اختیارہے، یا اللہ تعالیٰ سے غلطی کے صدور کا قائل ہو یا اس کے علاوہ کوئی کفریہ عقیدہ رکھتا ہو تو  اس طرح کے عقائد کا حامل کوئی بھی فرد مسلمان نہیں ہے، لہذا مذکورہ عقائد رکھنے والی شیعہ خاتون سے  کسی سنی لڑکے کا نکاح جائزنہیں ہے، اگر نکاح کرلے تو وہ نکاح کالعدم شمار ہوگا، اور فی الفور علیحدگی لازم ہوگی۔  البتہ اگر  شیعہ خاتون اپنے باطل کفریہ عقائد سے صدقِ دل سے توبہ کرکےمعتبر گواہوں کے سامنے اسلامی عقائد کے اعتراف کے ساتھ ساتھ شیعہ  کے باطل عقائد سے مکمل براء ت کا اظہار کرے  اور صحیح اسلامی عقائد کا دل وجان سے اقرار کرلے تو اس سے نکاح جائز ہوگا۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"ومنها أن لاتكون المرأة مشركةً إذا كان الرجل مسلمًا، فلايجوز للمسلم أن ينكح المشركة؛ لقوله تعالى: {ولا تنكحوا المشركات حتى يؤمن} [البقرة: 221] ، ويجوز أن ينكح الكتابية؛ لقوله عز وجل: {والمحصنات من الذين أوتوا الكتاب من قبلكم} [المائدة: 5] .

والفرق أن الأصل أن لايجوز للمسلم أن ينكح الكافرة؛ لأن ازدواج الكافرة والمخالطة معها مع قيام العداوة الدينية لا يحصل السكن والمودة الذي هو قوام مقاصد النكاح."

(كتاب النكاح، فصل أن لا تكون المرأة مشركة إذا كان الرجل مسلما، ج:2، ص:270، ط:دارالكتب العلمية) 

فتاوی شامی میں ہے:

"وبهذا ظهر أن الرافضي إن كان ممن يعتقد الألوهية في علي، أو أن جبريل غلط في الوحي، أو كان ينكر صحبة الصديق، أو يقذف السيدة الصديقة فهو كافر لمخالفته القواطع المعلومة من الدين بالضرورة، بخلاف ما إذا كان يفضل عليا أو يسب الصحابة فإنه مبتدع لا كافر كما أوضحته في كتابي تنبيه الولاة والحكام عامة أحكام شاتم خير الأنام أو أحد الصحابة الكرام عليه وعليهم الصلاة والسلام."

(كتاب النكاح، فصل فى المحرمات، ج:3، ص:46، ط:ايج ايم سعيد) 

فقط والله  اعلم 


فتوی نمبر : 144206200984

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں