بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شرکت میں صلح کے بعد معاہدہ کی خلاف ورزی کرنے کا حکم


سوال

میرے بھائی (زید) نے اپنی ایک دوکان میں   بھائی(عمرو) کو پانچ سال کے لیےپچاس فیصد کے ساتھ شریک کیا،زید کی ایک اور دوکان تھی جس میں انہوں  نے مجھے(بکر)پچاس فیصد کے ساتھ شریک کیا،جب پانچ سال کی مدت پوری ہوئی تو عمرو نے  زید کو دوکان واپس کرنے سے انکار کردیا ،جب کہ وہ  دوکان کے اصل مالک تھے،پھر صلح کے بعد یہ فیصلہ  ہوا کہ ہم تینوں بھائی دونوں دوکانوں میں برابر کے شریک ہوجاتے ہیں یعنی جو نفع ہوگا اس میں33.333 فیصد کے حساب سے شریک ہوں گے،اس طرح میرا50فیصد سے نفع کم ہوکر  33.333 فیصد ہو گیاجس سے میرا 17 فیصد کا نقصان ہوا،،یہ سب کی رضامندی سے ہوا،لیکن اب عمرو  پہلی دوکان میں سے مجھے 33.333فیصد نفع دینے سے انکار کر رہا ہے ،جب کہ   عمرو کو  50 فیصد  شریک کر رہا ہے۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ  عمرو کا یہ عمل کیسا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعتًا  تینوں بھائی باہمی رضامندی سےصلح کے بعد دونوں دوکانوں میں33.333 فیصدکے اعتبار سے شریک ہوگئے تھے،اور اب عمرو پہلی دوکان میں سےسائل کو حصہ دینے سے انکار رہا ہے  تو شرعًا اس کا یہ عمل درست نہیں ، عمرو کو چاہیے کہ معاہدہ کی پاس داری  کرتے  ہوئے  سائل کو بھی 33.3333 فیصد کے اعتبار سے حصہ دے،بصورتِ  دیگر بھائی کی حق تلفی کی وجہ سے گناہ گا رہو گا،اگر  عمرو نے سائل کا حصہ دنیا میں ادا نہ کیا تو سائل کے حصے کی رقم اس کے ذمہ باقی رہ جائے گی ،جس کا آخرت میں جواب دینا ہوگا ،نیز دوسرا بھائی(زید ) بھی اس معاہدے کی پاس داری کرانے میں اپنا کردار اداکرے ۔

وفی الفتاوى الهندية:

"أما الشركة بالمال فهي أن يشترك اثنان في رأس مال فيقولا: اشتركنا فيه على أن نشتري و نبيع معًا أو شتى أو أطلقا على أن ما رزق الله عزّ و جلّ من ربح فهو بيننا على شرط كذا أو يقول أحدهما ذلك و يقول الآخر: نعم، كذا في البدائع."

(کتاب الشرکة/2/ 302/ط:رشیدیة)

قال الله تعالى:

{وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا } [الإسراء: 34]

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304101011

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں