بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شرکت کے نفع سے اپنے لیے کوئی چیز خریدنا


سوال

دوبندے آپس میں کسی کام میں شراکت دار تھے۔ایک نے صرف شراکت کرلی اس کے بعد کام کو وقت نہیں دیتا اور دوسرا شریک کام کو وقت دیتا ہے اور کاروبار بھی چلاتا ہے،اس دوسرے شخص نے کاروبار ہی کی رقم میں سے ایک پلاٹ خرید لیا ،اب وہ شریک جو کام کو وقت نہیں دیتا ،کہتا ہے کہ اس میں میرا بھی حصہ ہے،تو کیا ان کا یہ مطالبہ درست ہے؟

وضاحت:كاروبار شيٹرنگ كا ہے دوسرا شريك صرف خريداری کرتا ہے اور کام میں دیکھتا ہوں،شراکت صرف شیٹرنگ کے کام  میں ہے،پلاٹ سے اس کا کوئی تعلق نہیں،شیٹرنگ کے کے کاروبار سے حاصل ہونے والا نفع جب تقسیم ہوگیا،تو میں نے میرے حصے کی نفع کی رقم سے اپنی ضرورت کے لیے پلاٹ خریدا ہے،یہ پلاٹ نہ کاروبار کا حصہ ہے اور نہ ہی کاروبار کے اصل سرمایہ سے میں نے اس کو خریدا ہے،یہ تو میں نے اپنے نفع کے حصے کی بعد از تقسیم رقم سے خریدا ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں اگر سائل کا بیان واقعتاً صحیح ہے کہ اس نے مذکورہ پلاٹ کاروبار سے حاصل شدہ نفع کو تقسیم کرنے کے بعد اپنے حصے کی رقم سے خریدا ہے تو شرعا یہ پلاٹ سائل کا ہے، مشترکہ کاروبار کی بنیاد  پر یہ پلاٹ مشترکہ نہیں،لہذا اس میں دوسرے شریک کا شرعا کوئی حق/حصہ نہیں ہے، اور اگر دوسرے فریق کو سائل سے اختلاف ہےتو کسی مفتی کو فیصل بنا کر مسئلہ کا فیصلہ کرالیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"رجلان اشتركا شركة عنان في تجارة على أن يشتريا ويبيعا بالنقد والنسيئة فاشترى أحدهما شيئا من غير تلك التجارة كان له خاصة....."

(کتاب الشرکۃ،الباب الثالث في شركة العنان،ج2،ص325،ط؛دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507100945

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں