میں نسوار کی سپلائی کا کام کرتا ہوں ،کام کے دوران مجھے پیسوں کی ضرورت پڑی تو میں نے اپنے ماموں سے دو لاکھ روپے مانگے ،اس میں ماموں کے ساتھ یہ طے ہوا کہ جب تک میں یہ دو لاکھ واپس نہیں کرو ں گا ، اس وقت تک میں فی پیکٹ دس روپے منافع آپ کو دوں گا ،ماموں نے اس بات پر مجھے دو لاکھ دے دیے ،اگر میں ہول سیل ریٹ پر بیچتا تھا یعنی جب زیادہ مقدار میں کسی کو دیتا تھا تو مجھے دس روپے ہی نفع ہوتا تھا اور وہ میں ماموں کو دیتا تھا اور اگر کم پیکٹ کسی کو دیتا تھا تو اس میں بیس سے لے کر سو روپے تک منافع رکھتا تھا ،اور دس روپے اس میں سے ماموں کو دیتا تھا ،اس طرح کرتے ہوئے مجھے نو ماہ ہوگئے ہیں ۔اس میں یہ بھی واضح رہے کہ دو لاکھ سے جو مال میں نے خریدا اور اس کے علاوہ میں نےمزید ادھار لے کر جو مال خریدا تمام مال سے جو نسوار کے پیکٹ آئے ہیں سب میں سے ماموں کو نفع دیتا تھا ۔آیا یہ معاملہ درست ہے یا نہیں ،اگر نہیں ہے تو نو ماہ تک جو ماموں کو نفع دیا ہے اس کا کیا حکم ہے ؟
واضح رہے کہ قرض کے بدلہ میں نفع لینا سود ہے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں دو لاکھ کے قرض پر سائل کا اس کی واپسی تک ماموں کو فی پیکٹ دس روپے دینا قرض پر نفع دینا ہے جو کہ ناجائز اور حرام ہے ، اس لیے سائل کے ماموں پر لازم ہے کہ وہ سائل سے جتنا نفع لے چکا ہے یا تو وہ واپس کرے اور پورے دو لاکھ واپس لے ،یا دو لاکھ روپے میں سے اس نفع کو منہا کر کے بقیہ رقم سائل سے وصول کر لے ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي الأشباه: كل قرض جر نفعاًحرام، فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن".
(کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، فصل فی القرض، مطلب کل قرض جر نفعا: 5/ 166،ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144306100067
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن