بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شراکت دار کا مشترکہ منافع استعمال کرنا


سوال

ایک دکان میں تین لوگ برابر حصہ دار ہیں۔ اب ایک شخص اگر اپنی ذاتی کوشش(آنلائن مارکیٹنگ) سے کوئی سامان کچھ اضافی منافع پر بیچتا ہے تو آیا اس کے لیئے درست ہے کہ وہ اضافی منافع خود رکھ لے یا دکان میں ہی دینا ہوگا ؟

دوسرا یہ کہ ایک چیز پوری مارکیٹ میں 50 کی مل رہی ہے۔ایک شخص اسی دکان کی وہ چیز کہیں سے 40 کی ڈھونڈھ لیتا ہے تو وہ دکان پر 45 کی دے کر 5 روپے خود رکھ سکتا ہے۔واضح رہے کہ اس دکان میں 3 لوگ شراکت دار ہیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں مشترکہ مال میں سے کوئی بھی شریک جو چیز بھی فروخت کرے گا، اس کے نفع نقصان میں دیگر شرکاء اپنے حصے کے بقدر شریک ہوں گے ،لہذا کسی ایک شریک  کا مشترکہ مال میں سے کسی چیز سے حاصل ہونے والا نفع  کا کچھ بھی حصہ اپنے پاس رکھنا درست نہیں۔

اسی طرح کوئی ایک شریک  اپنی ہی مشترکہ دکان کو کوئی چیز فروخت نہیں کرسکتا۔لہٰذا کسی شریک کا کوئی چیز سستی لے کر اپنی ہی مشترک دکان کو مہنگی فروخت کرنا جائز نہیں، خواہ  وہ چیز دکان کے ہی مشترکہ پیسوں سے سستی خریدی ہو یا اپنی رقم سے خریدی ہو، بہرحال دکان کےلئے لینے کی صورت میں   اسے اسی قیمت پر دکان میں دینا لازم ہے، کیوں کہ دکان فروخت کرنے کی صورت میں یہ ایک ہی وقت میں بائع اور مشتری دونوں بنتا ہے جوکہ جائز نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"فإن عملا وربحا فالربح على ما شرطا، وإن خسرا فالخسران على قدر رأس مالهما، كذا في محيط السرخسي."

(كتاب الشركة، الفصل الثاني في شرط الربح، ج:2، ص:320، ط:مكتبه رشيديه)

العقود الدریۃ میں ہے:

"كأحد الشريكين إذا استربح ‌من ‌مال ‌مشترك لنفسه فقط ويكون ربح نصيبها كسبا خبيثا."

(العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية، كتاب الشركة، شركة العنان، 1/ 93،الناشر: دار المعرفة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144311100310

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں