بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شدتِ بھوک سے روزہ توڑنا اور حج سے روزہ کی قضا ساقط ہونا


سوال

بھوک کی شدت کے باعث ایسا لگے کہ جان نکل جائے گی اور روزہ توڑ دیا ہو تو  کیا حج کے بعد اس کی ادائیگی معاف ہے؟ ( تقریباً 35 سال پرانی بات ہے والدہ کے منع کرنے کے باوجود روزہ توڑ دیا تھا)

جواب

اگرروزہ میں شدید بھوک کا ایسا غلبہ ہو ا کہ وہ روزہ نہ توڑتا تو جان جانے یا سخت تکلیف میں پڑجانے کا خطرہ ہوتا، تو ایسے روزے کو توڑنے کی صورت میں صرف قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

اور روزے کی قضا حج کرنے سے ذمہ ساقط نہیں ہوتی، بلکہ حج کے بعد قضا روزے کی ادائیگی ذمہ میں باقی رہتی ہے، حجِ مقبول کی یہ فضیلت اپنی جگہ درست ہے کہ اس سے سابقہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں، لیکن جو ادائیگیاں باقی ہوں ان کی ادائیگی باقی رہتی ہے، لہٰذا اگر نمازیا روزہ ذمے میں قضا ہو، یا کسی کی رقم ذمے میں قرض ہو یا کسی کا حق دبایا ہو تو حج کے بعد بھی ان کی ادائیگی ضروری ہوگی۔

الفتاوى الهندية (1/ 207):
"(ومنها العطش والجوع كذلك) إذا خيف منهما الهلاك أو نقصان العقل كالأمة إذا ضعفت عن العمل وخشيت الهلاك بالصوم، وكذا الذي ذهب به موكل السلطان إلى العمارة في الأيام الحارة إذا خشى الهلاك أو نقصان العقل، كذا في فتح القدير". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109201054

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں