بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شہید کی روح کا دنیا میں آکر صحبت کرنے کی حقیقت


سوال

اگر کسی شہید کی روح آجائے اور اپنی زوجہ مطہرہ کے ساتھ صحبت کرے اور اس سے بچہ پیدا ہوجائے کیا یہ نسب ثابت ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں قرآنِ کریم میں شہداء کی جس زندگی کو ذکر کیا ہے اس زندگی سے مراد دنیوی زندگی نہیں ہے، بلکہ صرف برزخی زندگی ہے،جو ہمارے شعور وادراک سے بالاتر ہے، اور چوں کہ مذکورہ حضرات دنیوی زندگی پوری کرکے دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں ان کی شہادت کے بعد دنیوی احکام ان سے متعلق نہیں ہوں گے، اسی وجہ سے شہید کی بیوہ کو عدت گزارنے کے بعد دوسرے نکاح کی اجازت بھی ہے، لہذا یہ بات کہ شہید کی روح آکر صحبت کرے، متصوّر نہیں ہے، اور اس طرح کے معاملہ کا دعویٰ کرکے بچے کا نسب دنیا سے جانے والے سے ثابت نہ ہوگا۔

الجامع لاحکام القرآن (تفسير القرطبي ) میں ہے:

"ولا تحسبن الذين قتلوا في سبيل الله أمواتا بل أحياء عند ربهم يرزقون (169)

"وبالجملة وإن كان يحتمل أن يكون النزول بسبب المجموع فقد أخبر الله تعالى فيها عن الشهداء أنهم أحياء في الجنة يرزقون، ولا محالة أنهم ماتوا وأن أجسادهم في التراب، وأرواحهم حية كأرواح سائر المؤمنين، وفضلوا بالرزق في الجنة من وقت القتل حتى كأن حياة الدنيا دائمة لهم".

(سورۃ آلِ عمران، رقم الآیۃ:169، ج:4، ص:279، ط:دارالفکر)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"وإنما وصفهم بالحياة في حق أحكام الآخرة ألا ترى إلى قوله تعالى {بل أحياء عند ربهم يرزقون} [آل عمران: 169] ، فأما في حق أحكام الدنيا فالشهيد ميت يقسم ماله، وتنكح امرأته بعد انقضاء العدة، ووجوب الصلاة عليه من أحكام الدنيا فكان ميتا فيه فيصلى عليه والله أعلم بالصواب وإليه المرجع والمآب".

(کتاب الصلوۃ، فصل فی احکام الشہداء، فصل حكم الشهادة في الدنيا، ج:1، ص:325، ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100526

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں