بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شیعہ سے شادی کرنا


سوال

میرا نام لائبہ ہے، میں ایک سنی  لڑکی ہوں، میری امی کے انتقال کے بعد میری خالہ نے  مجھے گود لے لیا تھا، میری امی کے خالہ کے بیٹے کا میرے لیے رشتہ آیا ہے، وہ بہت اچھا پڑھا لکھا لڑکا ہے، اور مجھے پسند بھی ہے، وہ بھی مجھے پسند کرتا ہے، اس کی والدہ بھی مجھے بہت محبت کرتی ہیں،  وہ لڑکا  شیعہ ہے۔

کیا میرا نکاح  اس سے جائز ہے؟ میری شادی اُس سے ہو سکتی ہے؟ میری والدہ اور والد نے  فتویٰ کا فیصلہ کیا ہے،  اس لیے میں آپ سے اپنے مسئلہ کا حل جاننا چاہتی ہوں، میں اُسے پسند کرتی ہوں، اس کے علاوہ میں کہیں اور شادی نہیں  کر سکتی۔

جواب

اگر کوئی شیعہ قرآنِ مجید میں تحریف، حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خدا ہونے، یا جبرئیل امین سے وحی پہنچانے میں غلطی کا عقیدہ رکھتاہو، یا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صحابیت کا انکار کرتاہو یا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگاتاہو، یا بارہ اماموں کی امامت من جانب اللہ مان کر ان کو معصوم مانتاہو یا اللہ تعالیٰ کے بارے میں "بدا"  کا عقیدہ رکھتاہو  (یعنی -نعوذباللہ- کبھی اللہ تعالیٰ سے بھی فیصلے میں خطا ہوجاتی ہے) تو ایسا شخص اسلام کے بنیادی عقائد کی مخالفت کی وجہ سے دائرۂ  اسلام سے خارج ہوگا، اور ایسے شیعہ کے  ساتھ مسلمان کا نکاح جائز نہیں ہوگا۔ ہاں! اگر  ایسا شخص سچے دل سے اپنے عقائد سے توبہ تائب ہو کر اور مذکورہ بالا عقائد سے براءت کرکے  سنی مذہب اختیار کر لیتا ہے تو ایسا کرنے کے بعد اُس سے  مسنون طریقے کے مطابق نکاح کرنا جائز ہو گا۔

فتاوی  شامی میں ہے:

"و بهذا ظهر أن الرافضي إن كان ممن يعتقد الألوهية في علي أو أن جبريل غلط في الوحي أو كان ينكر صحبة أبي بكر الصديق أو يقذف عائشة الصديقة فهو كافر؛ لمخالفة القواطع المعلومة من الدين بالضرورة". (:3/46ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144212202270

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں