بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 جُمادى الأولى 1446ھ 04 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

شیعہ کا جنازہ پڑھنا یا پڑھانے کا حکم


سوال

کیا اہل تشیع کا نماز جنازہ پڑھنا یا پڑھانا جائز ہے ؟ اور اگر کسی نے پڑھ لیا ہے تو اسکا کیا حکم ہے؟

جواب

اگرکسی شیعہ کا عقیدہ یہ ہوکہ قرآنِ کریم میں تحریف (ردوبدل) ہوئی ہے، یا ان کے  بارہ امام  کےبارے میں اس بات کا قائل ہوکہ وہ گناہ سے معصوم ہیں، ان کو حلال وحرام کا اختیارہے، یا جبرئیلِ امین سے وحی پہنچانے میں غلطی ہوئی ہے، یا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان باندھتاہو ، یا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صحابیت کا انکار کرتاہو تو ایسا شیعہ اسلام کے بنیادی عقائد کی مخالفت کی وجہ سے دائرہ اسلام سے خارج ہے،  اس کی نمازِ جنازہ پڑھنایا پڑھانا  مسلمان کے لیے جائز نہیں۔

اور اگر کسی نے نماز پڑھ لی تو کیا سمجھ کر پڑھی تھی اس کی وضاحت آنے پر جواب لکھا جائے گا۔

أحكام القرآن للجصاص میں ہے:

"قوله تعالى: {ولا تصل على أحد منهم مات أبدًا ولا تقم على قبره} فيه الدلالة على معان: أحدها فعل الصلاة على موتى المسلمين وحظرها على موتى الكفار".

(أحكام القرآن للجصاص ،تحقیق قمحاوی،  4 / 351، دار احیاء التراث العربی)

البحر الرائق شرح  میں ہے:

"ولو قال: هو يأكل الميتة إن فعل كذا، لايكون يمينًا، وكان يجب أن يكون يمينًا؛ لأن استحلال الحرام كفر".

(البحر الرائق شرح كنز الدقائق ، 4 / 312، دار الکتاب العربی)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144402101739

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں