بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شیعہ کے ساتھ کھانا کھانا


سوال

اگر شیعہ کے ساتھ کام کرتے ہوں اور ایک وقت کا کھانا ساتھ کھانا ہو تو کھا سکتے ہیں یا نہیں ؟ اگر ایک دوسرے کا کھانا کھا لیں تو کیا حکم ہے ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر کھانا حلال ہو اور ان کے عقیدے کے مطابق کسی خاص مجلس یا دن کا نہ ہو تو عام احوال میں شیعہ کے ساتھ بیٹھ کر کھانا فی نفسہ  جائز ہے،  اگر ان کے ساتھ   میل جول اور کھانے  پینے میں شرکت کے نتیجے میں عقیدہ بگڑنے کا اندیشہ  ہو توان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا درست نہیں ہوگا، نیز ان سے زیادہ اختلاط اور میل جول سے بھی اجتناب کرنا چاہیے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"و لا بأس بطعام المجوس كله إلا الذبيحة، فإن ذبيحتهم حرام ولم يذكر محمد - رحمه الله تعالى - الأكل مع المجوسي ومع غيره من أهل الشرك أنه هل يحل أم لا وحكي عن الحاكم الإمام عبد الرحمن الكاتب أنه إن ابتلي به المسلم مرة أو مرتين فلا بأس به وأما الدوام عليه فيكره كذا في المحيط."

( کتاب الکراہیۃ، الباب الرابع عشر، 5 / 345 ، ط : دار لفکر )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101367

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں