بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شیعہ فرقہ کی گستاخانہ باتیں آگے بھیجنا


سوال

شیعہ کی کتابوں، پوسٹز اور شیعہ علما کی تقریروں میں گستاخانہ زبان استعمال ہوتی ہے، کیا شیعہ کا گستاخانہ مواد اس نیت سے آگے بھیجنا تاکہ دوسرے لوگوں کو شیعہ کے کفریہ عقائد کا پتہ چل سکے اور وہ بچ سکیں، کیا اس نیت سے آگے بھیجنا درست ہے؟

جواب

شیعہ فرقہ کی  گستاخانہ باتیں  اس نیت سے دوسرے لوگوں کو بھیجنا کہ وہ اس سے آگاہ ہو ں اور رکیں تویہ طریقہ  شرعا درست نہیں ،البتہ  اگر کوئی شخص کسی عالم دین سے شیعہ  فرقہ کے غلط ہونے کے بارے میں دلائل طلب کرے تو اس عالم دین  کے لیے اجازت ہے کہ وہ  ان کے باطل اور گستاخانہ عقائد بیان کرے اور دلائل سے اس کا جواب دے  ،نیز  عام شخص کے لیے شیعہ یا کسی بھی باطل فرقہ کے عقائد اور غلط باتوں کا  پڑھنا،سننا وغیرہ بھی درست نہیں ہے ،باطل فرقہ کے عقائد وغیرہ کا پڑھنے کی اجازت  صرف ان پختہ اور مضبوط علم والے علماء کرام کو ہے جو غلط عقائد کے رد کرنے اور جواب دینے کی نیت سے اس کو پڑھتے ہوں ۔

قرآن مجید میں ہے :

"{إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَنْ تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ}." [النور: 19]

وفي مشكاة المصابيح :

"عن جابر: (أن عمر بن الخطاب رضي الله عنهما أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم بنسخة من التوراة فقال يا رسول الله هذه نسخة من التوراة فسكت فجعل يقرأ ووجه رسول الله يتغير فقال أبو بكر ثكلتك الثواكل ما ترى ما بوجه رسول الله صلى الله عليه وسلم فنظر عمر إلى وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال أعوذ بالله من غضب الله وغضب رسوله صلى الله عليه وسلم رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " والذي نفس محمد بيده لو بدا لكم موسى فاتبعتموه وتركتموني لضللتم عن سواء السبيل ولو كان حيا وأدرك نبوتي لاتبعني)."

(كتاب الإيمان.باب الاعتصام بالكتاب والسنة 1/ 68 الناشر: المكتب الإسلامي - بيروت ) 

مظاہر حق میں ہے :

’’اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کتاب و سنت کو چھوڑ کر یہود و نصاری اور حکماء اور فلاسفہ  کی کتابوں کی طرف بے ضرورت رجوع کرنا اور ان کی طرف التفات کرنا مناسب نہیں ہے بلکہ یہ گمراہی کی بات ہے ‘‘۔

(ج:1،ص:222 ،ط:دار الاشاعت )

معارف القرآن میں مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

’’ اہل باطل کے خیالات کا مطالعہ بھی عوام کے لیے گمراہی کا سبب ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے ،راسخ العلم علماء ان کے جواب کے لیے دیکھیں تو کوئی مضائقہ نہیں ـ‘‘

(ج:7 ،ص:23 ،ط:مکتبہ معارف القرآن ،کراچی )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144401100754

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں