بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شیطان کا کسی کی شکل میں متشکل ہوکر آنا


سوال

شیطان خواب میں اللہ  تعالیٰ کی شکل میں آسکتا ہے یا نہیں؟

جواب

شیطان کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل و صورت میں متمثل نہ ہونا تو احادیث میں صراحتاً مذکور ہے۔نیزخواب میں اللہ تعالیٰ کا دیدار بھی انسان کے لیے ممکن ہے۔البتہ بسااوقات شیطان خواب میں آکر کسی انسان کو دھوکہ دے کر یہ بآور کراسکتا ہے کہ وہ خدا ہے !جیساکہ صاحب مظاہر حق نے اس کی تصریح کی ہے،ملاحظہ ہو :

’’بعض محققین نے لکھا ہے کہ شیطان حق تعالیٰ کی ذات کے بارے میں جھوٹ دکھا سکتا ہے ، یعنی دیکھنے والے کو اس خیال و وسوسہ میں مبتلا کر سکتا ہے کہ یہ حق تعالیٰ کی صورت ہے لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت ہرگز نہیں بن سکتا ۔ اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر جھوٹ لگا سکتا ہے، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہدایت و راستی کے مظہر ہیں۔ جب کہ شیطان لعین ضلالت و گمراہی کا مظہر ہے اور ہدایت و ضلالت کے درمیان پانی اور آگ کی نسبت ہے کہ دونوں ایک دوسرے کی ضد ہیں، اس کے برخلاف حق تعالیٰ کی ذات الٰہی صفات ہدایت و اضلال اور صفات متضادہ کی جامع ہے علاوہ ازیں صفت الوہیت ایسی صفت ہے جس کا مخلوقات میں سے کسی کا دعوی کرنا صریح البطلان ہے اور محل اشتباہ نہیں ہے، جب کہ وصف نبوت اس درجہ کی صفت نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ اگر کوئی شخص الوہیت کا دعوی کرے تو اس سے خرق عادات صادر ہو سکتا جب کہ اگر کوئی شخص نبوت کا دعوی کرے تو اس سے معجزہ کا ظاہر ہونا ممکن ہی نہیں ہے ‘‘۔(مظاہر حق)

صحیح بخاری میں ہے :

’’..أن أبا هريرة قال : سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول : من رآني في المنام فسيراني في اليقظة ، ولا يتمثل الشيطان بي.‘‘۔

(صحیح بخاری،  باب من رأى النبي صلى الله عليه وسلم في المنام،ج:۲،ص:۱۰۳۵،ط:قدیمی)

ترمذی شریف میں ہے :

"عن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم أتاني الليلة ربي تبارك وتعالى في أحسن صورة قال أحسبه في المنام فقال يا محمد هل تدري فيم يختصم الملأ الأعلى ؟ قال قلت لا قال فوضع يده بين كتفي حتى وجدت بردها بين ثديي أو قال في نحري فعلمت ما في السموات وما في الأرض قال يا محمد هل تدري فيم يختصم الملأ الأعلى ؟ قلت نعم قال في الكفارات والكفارات المكث في المساجد بعد الصلوات والمشي على الأقدام إلى الجماعات وإسباغ الوضوء في المكاره ومن فعل ذلك عاش بخير ومات بخير وكان من خطيئته كيوم ولدته أمه وقال يا محمد إذا صليت فقل اللهم إني أسألك فعل الخيرات وترك المنكرات وحب المساكين وإذا أردت بعبادك فتنة فاقبضني إليك غير مفتون قال والدرجات إفشاء السلام وإطعام الطعام والصلاة بالليل والناس نيام."

(ج:۵،ص:۳۶۶، ط:داراحیاء التراث العربی بیروت)

شرح النووی علی مسلم میں ہے :

"قال القاضي : واتفق العلماء على جواز رؤية الله تعالى في المنام وصحتها ، وإن رآه الإنسان على صفة لا تليق بحاله من صفات الأجسام ، لأن ذلك المرئي غير ذات الله تعالى ، إذ لا يجوز عليه سبحانه وتعالى التجسم."

(ج:۷،ص:۴۵۷، ط:داراحیاء التراث العربی بیروت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144310101015

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں