بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شرکۃ الصنائع کی ایک صورت


سوال

زیدایک اسٹور کامالک ہے، اُس نے ایک دوسرے شخص خالد(جو متعلقہ فیلڈ کا ایکسپرٹ ہے ،مثال کے طور پر موبائل کا مکینک ہے) سے معاہدہ کیا ہےکہ وہ زید کے اسٹور پر بیٹھ کرکام کرے گا،خالد کام کرنے میں آزاد ہے اور زیدنے یہ شرط لگائی ہے کہ وہ خالدکےساتھ کسی قسم کی کوئی معاونت نہیں کرےگاااور نہ ہی زید پر کسی قسم کی کوئی ذمہ داری ہوگی(یعنی نہ ہی زید کام کرےگااور نہ ہی کسٹمرز سے کام کی ڈیلنگ کرے گا)،اب اُن کے مابین یہ معاہدہ ہوا کہ زید جو کام کرے گا ،اُس کی آمدن زید اور خالدکے درمیان نصف نصف ہو گی ،ایسا معاہدہ کرنا کیسا ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں زید اور خالد کے درمیان جومعاملہ ہوا ہے، اس کو  تھوڑی تبدیلی کے ساتھ "شرکۃ الصنائع" میں لایا جاسکتا ہے اور اس کی صورت یہ ہے   کہ اسٹور کا مالک (زید)یاتوخالد کے ساتھ عملًاکام میں شریک ہوں،یعنی دونوں کام کریں یاپھر کسٹمرز سے کام قبول کرنے (کسٹمرز سے کام کی ڈیلنگ کرنے) کی ذمہ داری لیں،خوا ہ عملًاکام کریں یا نہ کریں،صورتِ مسئولہ میں چوں کہ زید نے یہ شرط لگائی ہے کہ وہ کسی قسم کی کوئی ذمہ داری قبول نہیں کریں گے،لہٰذا یہ معاملہ جائز نہیں ہے۔

دررالحکام فی شرح مجلۃ الأحکام میں ہے:

"إذا عقد اثنان شركة صنائع على أن تكون الدكان من أحدهما أي أن يتقبل ويتعهد العمل صاحب الدكان والعمل من الآخر أي أن يعمل الأعمال التي تعهد بها وتقبلت صح ............... يجب لصحة هذه الشركة أن يتقبل صاحب الدكان العمل وأن يتعهد به."

(الكتاب  العاشر الشركات، ‌‌الفصل السادس في شركة العنان، المبحث الثاني بيان المسائل المتعلقة بشركة الأعمال، 3 /419، ط: دارالجيل)

وفیہ ایضًا:

"أما إذا نص وصرح في عقد الشركة أن يتقبل أحد الشركاء العمل وأن لا يتقبل الآخر كأن ينص أن لا يتقبل العمل الشريك الذي شرط عليه العمل فلا تجوز الشركة .(رد المحتار)."

(الكتاب  العاشر الشركات، الفصل الأول في بيان شركة العقد وتعريفها، 3/336، ط: دارالجيل)

فتح القدیر میں ہے:

"وإنما هي شركة الصنائع، وهي شركة التقبل؛ لأن شركة التقبل أن يكون ضمان العمل عليهما، وأحدهما يتولى القبول من الناس والآخر يتولى العمل لحذاقته."

(کتاب الإجارات، مسائل منثورة، 150 /9 ،ط: دارالفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101132

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں