بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شمر کا حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے کیا رشتہ ہے ؟


سوال

شمر کا حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے کیا رشتہ ہے ؟برائے کرم وضاحت فرما دیجیے۔

جواب

"شَمِر بن ذی الجَوْشَن" اس کی کنیت ابو سابغہ تھی، قبیلہ ہوازن کافرد اور سردار تھا، اور واقعہ کربلا میں لشکر یزید میں چار ہزار سپاہیوں کا سردار تھااور قاتلینِ حضرت حسین بن علی (رضی اللہ عنہما) میں سے تھا ، اسکا تعلق  عامر بن صَعْصَعہ کی اولاد سے تھا جو ضباب بن کلاب کے خاندان سے ایک فرد تھا، اسی وجہ سے مذکورہ اجداد کی طرف نسبت دیتے ہوئے اسے عامری، ضبابی اور کلابی جیسے ناموں سے بھی پکارا جاتا تھا۔

صورتِ مسئولہ میں "شَمِر بن ذی الجَوْشَن"کا حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ کوئی نسبی رشتہ نہیں تھا۔

تایخِ دمشق لابنِ عساکر میں ہے:

"شمر بن ‌ذي ‌الجوشن واسم ‌ذي ‌الجوشن شرحبيل  ويقال عثمان بن نوفل ويقال أوس بن الأعور أبو السابغة  العامري ثم الضبابي  حي  من بني كلاب كانت لأبيه  صحبة وهو تابعي أحد من قاتل الحسين بن علي وحدث عن أبيه."

(شمر بن ذي الجوشن واسم ذي الجوشن شرحبيل،ج:23،ص:186،ط:دارالفکر)

"الحيوان للجاحظ "میں ہے:

"شمر بن ‌ذي ‌الجوشن الضبابي:

اسمه شرحبيل بن قرط الضبابي الكلابي، أبو السابغة، من كبار قتلة الحسين رضي الله عنه، توفي سنة 66 هـ. (الأعلام. (الأعلام 3/175) ."

(فھرس التراجم ،ج:7،ص:462،ط:دارالکتب العلمیۃ)

تاریخ علماء الاندلس میں ہے:

"شمر بن ‌ذي ‌الجوشن : هو من أهل الكوفة. وهو الذي قدم برأس الحسين بن علي رضي الله عنهما على يزيد بن معاوية."

(باب شمر ،ج:1،ص:234 ،ط:بکتبۃ الخانجی)

الوافی باالوفیات میں میں  ہے:

"‌‌(شمر)

(قاتل الحسين)

شمر بن ‌ذي ‌الجوشن أبو السابغة العامري ثم الضبابي حي من بني كلاب كانت لأبيه صحبة وهو تابعي أحد من قاتل الحسين رضي الله عنه وحدث عن أبيه روى عنه أبو إسحاق السبيعي وفد على يزيد مع أهل البيت وهو الذي احتز رأس الحسين على الصحيح قتله أصحاب المختار."

(أبو عمرو الهروي اللغوي،ج:16،ص:105 ،ط:دارإحياء التراث)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144501102736

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں