بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شہزینہ نام کا حکم


سوال

 میری بیوی کا مکمل نام  ’’شہزینہ کنول‘‘  ہے ۔ میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کیا اس کا پہلا نام شہزینہ درست ہے ؟ اگر درست ہے تو پھراس کے نام کا مطلب کیا بنتا ہے۔ اور اگر یہ درست نہیں تو پھر درست نام اور اس کا مطلب کیا ہے۔ اور یہ کہ کیا غلط نام رکھ دینے اور اس نام سے کسی کو پکارنے سے اس شخص  پر کوئی منفی اثر ہوتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  "شہزینہ" (مکمل لفظ)  اردو اور فارسی لغت میں مستعمل نہیں ہے البتہ اگر اس لفظ کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے تو لفظ "شہ" فارسی اور اردو میں  بادشاہ کے معنی میں ہے اور لفظ "زینہ" عربی زبان ميں (زینۃ گول تاء کے ساتھ)  زیب و زینت کو کہتے ہیں،ا ن دونوں کے مرکب کا معنی ہوگا "زیب و زینت کا بادشاہ" لہذا اس معنی کے اعتبار سے نام رکھنا درست ہے۔

نیز "کنول" اردو لغت میں مستعمل ہے اور اس کا معنی گل نیلوفر کے ہیں۔ اس لفظ کا معنی مناسب ہے اور اس کو نام کے طور پر استعمال کرنا درست ہے۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں سائل کی بیوی کا  نام "شہزینہ کنول" درست ہے۔

نیز جہاں تک نام کے اثر کا تعلق ہے تو جلیل القدر تابعی حضرت سعید ابن مسیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ان کے دادا کا نام "حزن (سخت)" تھا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اس کو تبدیل کر کے اپنا نام "سھل" رکھ لو، انہوں نے اس بات سے انکار کیا اور پھر فرماتے ہیں کہ اس کے بعد سے ہماری اولاد میں اخلاق کی سختی برقرار رہی۔اسی طرح تجربہ بھی اس بات پر شاہد ہے کہ نام کاشخصیت پر اثر پڑتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ اور صحابیات کے وہ نام تبدیل  فرمادیا کرتے تھے جن کا مطلب بر ا ہوتا تھا اور امت کو بھی حکم فرمایا ہے کہ اچھے نام رکھا کرو۔

مرقاة المفاتيح  میں ہے:

"وعن عبد الحميد بن جبير بن شيبة، قال: جلست إلى سعيد بن المسيب، فحدثني أن جده حزنا قدم على النبي - صلى الله عليه وسلم - فقال: " ما اسمك؟ " قال: اسمي حزن، قال: " بل أنت سهل " قال: ما أنا بمغير اسما سمانيه أبي. قال ابن المسيب: فما زالت فينا الحزونة بعد» . رواه البخاري."

(کتاب الادب، باب الاسامی ج نمبر ۷ ص نمبر ۳۰۱۰، دار الفکر)

"وعن عائشة - رضي الله عنها - قالت: «إن النبي - صلى الله عليه وسلم - كان يغير الاسم القبيح» . رواه الترمذي."

(کتاب الادب، باب الاسامی ج نمبر ۷ ص نمبر ۳۰۰۶، دار الفکر)

"وعن أبي الدرداء - رضي الله عنه - قال: «قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم، فأحسنوا أسماءكم» " رواه أحمد، وأبو داود."

(کتاب الادب، باب الاسامی ج نمبر ۷ ص نمبر ۳۰۰۴، دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404102089

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں