بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شہر میں کہیں اذان نہ ہوئی ہو اور ٹی وی کی اذان پر روزہ افطار کرلیا تو روزہ کاحکم


سوال

اگر کوئی شخص ٹی وی کی اذان پرافطاری کرے ،اس کو پتہ نہ ہو، بعد میں اس کو پتہ چلے کہ یہ تو ٹی وی کی اذان تھی اور موجودہ شہر میں ابھی تک اذان نہ ہوا ہو،توکیااس کاروزہ مکمل ہوا یانہیں؟

جواب

واضح رہے کہ روزہ کے افطار کا وقت غروب آفتاب ہے، چوں کہ  مغرب کی اذان کاوقت بھی  غروب آفتاب کا وقت ہے ،اس لیے عمومًا مغرب کی اذان پر روزہ افطار کیا جاتا ہے ،لیکن اگر کبھی غلطی سے مغرب کی اذان افطار سے قبل ہوجائے  اور کوئی شخص لاعلمی میں  اس اذان پر افطار کرلے تو اس صورت میں روزہ  فاسد ہوجائے گا اور رمضان کے بعد اس روزہ کی قضا لازم ہوگی ۔

صورتِ مسئولہ   میں  اگر ٹی وی کی اذان روزہ دار کے علاقے میں غروب آفتاب کے وقت کے بعد  ہوئی ہے، تو اس صورت میں  مذکورہ شخص کا روزہ  مکمل ہوگیا  ہے ،اگرچہ اس وقت شہر میں  کہیں اور اذان نہ ہوئی ہو،لیکن اگر روزہ دار کے علاقے میں سورج غروب ہونے  سے پہلے اذان ہوئی تھی اور مذکورہ شخص نے لاعلمی میں اس اذان پر ہی اعتماد کرکے  روزہ افطار کرلیا تو روزہ فاسد ہوگیا، رمضان کے بعد اس روزہ کی قضا لازم ہوگی ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(أو تسحر أو أفطر يظن اليوم) أي الوقت الذي أكل فيه (ليلا و) الحال أن (الفجر طالع والشمس لم تغرب) لف ونشر .

 (قوله: أو تسحر إلخ) أي يجب عليه القضاء دون الكفارة؛ لأن الجناية قاصرة وهي جناية عدم التثبت لا جناية الإفطار؛ لأنه لم يفسده، ولهذا صرحوا بعدم الإثم عليه."

 (كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده,رد المحتار2/ 405ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144309101337

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں