بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شیر خوار بچہ، حج میں تاخیر کے لیے عذر شرعی بن سکتا ہے


سوال

میں ایک سرکاری ملازم ہوں، انجینئرنگ یونیورسٹی میں لیکچرارہوں، ابوبھی سرکاری افسرہیں،ہمارااپنا کوئی ذاتی گھریا گاڑی نہیں ہے۔ دوسال پہلے میری شادی ہوئی میری بیوی کے پاس 23تولہ سونا ہے اس وقت کی قیمت خرید 8،74،000, 23x38000بنتی ہے۔ اب سونے کی قیمت بڑھ جانے کی وجہ سے بیوی پرحج فرض ہوگیا ہے اس لیے کہ 23 تولہ سونے کی اس وقت مارکیٹ میں قیمت فروخت تقریباً 5،25،000ہے جس سے میری بیوی اپنا اوراپنے ایک محرم کا خرچ اٹھاسکتی ہے ۔ہماراایک بیٹا ہےجوکہ اس سال حج کے وقت سوا سال کا ہوجائیگا اب سوال یہ ہے کہ :1۔ کیا اس صورت میں میری بیوی پرحج فرض ہے یعنی اس سال اگرحج نہیں کرے گی توکیا گناہ گارہوگی یا نہیں۔2۔ بچہ کادودھ پلانا حج کے موقوف کرنے کا شرعی عذر ہے یانہیں۔3۔ کیا بیوی کو اس کی ترغیب دینا کہ وہ اپنا سارا زیور، بیچ دے ٹھیک ہے یانہیں ؟تاکہ اپنے کسی بھی محرم یعنی باپ بھائی کے ساتھ حج کرسکے۔

جواب

جس سال حج فرض ہوجائے اسی سال حج کرنا واجب ہوتاہےبلاعذرتاخیرکرناباعث گناہ ہے البتہ اگرعذرہوجیساکہ آپ کاچھوٹا بچہ شیرخوارہےاورکوئی دوسرابندوبست اس کے سنبھالنے کا نہ ہوسکتاہوتویہ تاخیرکے لیے عذرہے اس صورت میں تاخیرکی وجہ سے گناہ نہیں ہوگا،(معلم الحجاج)۔ 3۔ جب آپ کی اہلیہ پرحج فرض ہوچکا تواب ان کواس کی ادائیگی کے لیے زیورفروخت کرنے کی ترغیب دینابھی درست ہے۔ (نوٹ) آپ نےذکرکیا ہےکہ آپ کی اہلیہ اپنے زیورات کی زکوٰة قیمت خریدکے اعتبارسے دیتی رہی ہےتوواضح رہےکہ زیورات کی زکوٰة قیمت فروخت کے اعتبارسے اداکی جائیگی ۔ اب تک جو کمی ہوئی اس کا اندازہ کرکے اداکردیں تاکہ فریضۂ زکوٰة سے مکمل طورپربری الذمہ ہوجائیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200501

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں