بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شیعہ کو ملازم رکھنے کا حکم


سوال

کیا شیعہ حضرات کو اپنے پاس کاروبار میں یا گھر کے کاموں کے لیے ملازم رکھنا درست ہے یا نہیں؟

جواب

اہلِ تشیع فرقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو اپنے گھر یا کاروبار کے کاموں کے  لیے ملازم رکھنا جائز ہے، کیوں کہ  اصولی طور پر  کسی کے ساتھ خرید و فروخت یا نوکری وغیرہ کا معاملہ کرنے کے  لیے اس کا مسلمان ہونا یا اس  کے  عقائد کا  درست  ہونا شرط  نہیں  ہے، البتہ افضل یہ ہے کہ اختیار ہونے  کی صورت میں صحیح العقیدہ سنی  مسلمان کے ساتھ ہی نوکری یا خرید و فروخت کا معاملہ  کیا  جائے۔

ملحوظ رہے کہ قادیانی  باوجود غیر مسلم ہونے کے خود کو مسلمان کہتے ہیں اور اپنے علاوہ سب کو غیر مسلم سمجھتے ہیں، اور سادہ لوح مسلمانوں کو دھوکا دیتے ہیں، لہٰذا  ان کے ساتھ  کسی قسم کا معاملہ  کرنا جائز نہیں، تاآں کہ وہ خود کو غیر مسلم نہ تسلیم کرلیں۔

الفتاوى الهندية (5/ 348):

’’ لا بأس بأن يكون بين المسلم و الذمي معاملة إذا كان مما لا بد منه كذا في السراجية‘‘.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200817

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں