بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شیطان کو موت آتی ہے کہ نہیں؟


سوال

شیطان کو موت آتی ہے کہ نہیں؟اگر چہ ہے غیر ضروری سوال، لیکن علم میں اضافہ ہوگا،  جواب حوالہ کے ساتھ دے کر شکر گزار رہوں گا!

جواب

 واضح   رہے کہ  شیطان کو نفخہ  اُولیٰ کے وقت موت آئے گی۔نفخہ اُولیٰ سے  مراد حضرت اسرافیل علیہ السلام کا پہلی مرتبہ صور پھونکنا ہے ، جس کی وجہ سے ہر چیز فنا ہو جائے گی ،انسان ہوں یا فرشتے ، جن ہو یا شیاطین سب مرجائیں گے ،اس کے چالیس سال بعد دوسرا صور پھونکا  جائے گا، تو تمام  مردے  زندہ ہو جائیں  گے اور  قیامت قائم ہوگی ۔

    تفسیر درمنثورمیں ہے:

"النفخة الاولیٰ یموت فیھا إبلیس، و بین النفخة و النفخة أربعون سنةً، قال: فیموت إبلیس أربعین سنةً."

یعنی نفخہ اُولیٰ  کے وقت ابلیس کو موت آئے گی اور نفخہ اُولیٰ اورنفخہ ثانیہ کے مابین چالیس سال کا عرصہ ہو گا اور کہا کہ ابلیس چالیس سال تک مردہ  رہےگا۔

(تفسیر در منثور ، ج5،ص71،مطبوعہ دار الاحیاء والتراث )

    حاشیۃ الجمل علی الجلالین میں ہے:

"﴿ قَالَ فَاِنَّكَ مِنَ الْمُنْظَرِیْنَ اِلٰى یَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُوْمِ ﴾یعني الوقت الذي یموت فیه جمیع الخلائق و هو وقت النفخة الأولیٰ فتموت فیھا ثم تبعث مع الناس فمدۃ موته أربعون سنةً و هي مابین النفختین."

یعنی اللہ پاک نے فرمایا کہ تو ان میں سے جن کو اس معلوم وقت تک مہلت ہے یعنی وہ وقت جس میں تمام مخلوقات کو موت آئے گی اور وہ نفخہ اُولیٰ کا وقت ہے،تو بھی اسی وقت مرےگا، پھر تو لوگو ں کے ساتھ قیامت والے دن اٹھے گا ،شیطان کی موت کی مدت چالیس سال ہے جوکہ دونوں نفخوں کے مابین کا عرصہ ہے(یعنی شیطان چالیس سال تک مردہ حالت میں رہے گا )۔

(حاشیة الجمل ، ج4،ص183،مطبوعہ کراچی  )

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144308101846

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں