بھائیوں کا آپس میں جھگڑا ہوا،ایک بھائی نے دوسرے بھائی سےکہا کہ :”آپ لوگ خوش ہیں کہ میں اس (یعنی اپنی بیوی) کو طلاق دوں؟طلاق دوں؟“اوریہ بات سب گھر والوں کے سامنے کہی کہ”میں اپنی اہلیہ کو طلاق دے دوں؟“اس کے بعد جب وہ بیوی کو گھر پر چھوڑنے گئے تو چھوڑتے وقت کہا کہ:”تیسری مرتبہ میں آپ کو طلاق دے رہاہوں“ ۔
اب پوچھنا یہ ہے کہ بیوی پر کتنی طلاقیں واقع ہوگئی ہیں ؟رہنمائی فرمائیں۔
صورت مسئو لہ میں اگر واقعۃً مذکورہ شخص نے یہ الفاظ استعمال کیے کہ " آپ لوگ خوش ہیں کہ میں اس (یعنی اپنی بیوی) کو طلاق دوں، طلاق دوں؟"تو ان الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی تھی ، پھر دوبارہ جب گھر والوں کے سامنے یہ کہا کہ "میں اپنی اہلیہ کو طلاق دے دوں؟"ان الفاظ سے بھی طلاق واقع نہیں ہوئی تھی ۔
البتہ جب شوہر نے بیوی کو گھر پر چھوڑتے وقت یہ الفاظ کہےکہ" تیسری مرتبہ میں آپ کو طلاق دے رہا ہوں" جب کہ حقیقت میں اس سے قبل سوالیہ انداز میں طلاق دینے کا کہا تھا ، تو اس آ خری جملہ سے صرف ایک طلاقِ رجعی واقع ہوئی ہے،اگر عدت (تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو اوراگر حمل ہو تو وضع حمل تک)نہ گزری ہوں تو شوہرکو عدت میں رجوع کرنے کا حق حاصل ہوگا، اور اگر عورت کی عدت گزرگئی ہو تو تجدیدِ نکاح کے بغیر دونوں کا ساتھ رہنا جائز نہیں ہوگا،نیز دونوں صورتوں (عدت میں رجوع کرنے یا عدت کے بعد تجدیدِ نکاح کرنے کی صورت )میں آئندہ کے لیے شوہر کو فقط دوطلاقوں کا حق حاصل ہوگا ۔
فتای عالمگیری میں ہے:
"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها؛ رضيت بذلك أو لم ترض، كذا في الهداية."
(کتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ج: 1، ص: 470، ط: دار الفکر)
فتح القدیر میں ہے:
"إذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض… والرجعة أن يقول: راجعتك أو راجعت امرأتي أو يطأها أو يقبلها أو يلمسها شهوة أو ينظر إلى فرجها بشهوة…. ويستحب أن يشهد على الرجعة شاهدين فإن لم يشهد صحت الرجعة."
(کتاب الطلاق،باب الرجعة،ج:4،ص:158،159،ط:دار الفکر)
العقود الدریۃ فی تنقیح الفتاوی الحامدیہ میں ہے:
"صيغة المضارع لا يقع بها الطلاق إلا إذا غلب في الحال كما صرح به الكمال بن الهمام."
(كتاب الطلاق ج:1 ،ص:38،ط:دار المعرفة)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144607101748
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن