ایک خاتون کا انتقال ہوا ہے، مرحومہ کے ورثاءمیں شوہر اور تین بیٹے ہیں، مرحومہ کے والدین کا انتقال ہوچکا ہے، البتہ ایک بہن اور دو بھائی حیات ہیں ،ورثاء میں مرحومہ کے ترکہ کی تقسیم کیسے ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کے ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے ترکہ میں سے مرحومہ کے حقوقِ متقدمہ یعنی (تجہیز و تکفین کا خرچہ تو شوہر کے ذمہ ہے، باقی) اگر مرحومہ کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو اس کی ادائیگی کے بعد، اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقی ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کوچار حصوں میں تقسیم کرکے ،ایک حصہ شوہر کو اور ایک ایک حصہ ہر ایک بیٹے کو ملے گا۔
تقسیم کی صورت یہ ہے:
مرحومہ بیوی:4
شوہر | بیٹا | بیٹا | بیٹا |
1 | 1 | 1 | 1 |
فیصد کے اعتبار سے 25 فیصد شوہر کو اور 25،25 فیصد ہر ایک بیٹے کو ملےگا۔
نوٹ:اولاد کی موجود گی میں بہن اور بھائیوں کا کوئی حق و حصہ نہیں ہے ۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144602102731
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن