بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کا بیوی کو نماز پڑھانے کا حکم


سوال

میری بیوی کو نماز پڑھنے میں بہت مشکل ہوتی ہے،اور ہم باجماعت نماز ادا کرتے ہیں ،سوال یہ ہے  کیا ہم قضاء شدہ اور سنت نماز  بھی باجماعت ادا کرسکتے ہیں؟

جواب

سائل کے لیے مسجدکی جماعت چھوڑکر گھرمیں جماعت کی عادت بنالینا درست نہیں،لہٰذا سائل مسجدمیں جماعت کےساتھ نمازپڑھے،نیز سنت نماز کی جماعت درست نہیں،قضاء نماز کی باجماعت ادائیگی درست ہے،البتہ عورت پیچھے صف میں کھڑی ہوگی۔

سنن ابی داؤد میں ہے:

"عن ‌عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: صلاة المرأة في بيتها أفضل من صلاتها في حجرتها، وصلاتها في مخدعها أفضل من صلاتها في بيتها."

(كتاب الصلاة، باب التشهد، ج:1، ص:156، ط: المكتبة العصرية، صيدا، بيروت)

مسندالفردوس میں ہے:

"عن ابن عمر قال: قال رسول اللَّه -صلى اللَّه عليه وسلم-: صلاة ‌المرأة وحدها تفضل على صلاتها في الجميع بخمس وعشرين درجة."

(حرف الصاد المهملة، ج:5، ص:384، ط: جمعية دار البر، دبي، الإمارات العربية المتحدة)

صحیح مسلم میں ہے:

"عن أبي هريرة؛ قال:قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "‌صلاة ‌الجماعة تعدل خمسا وعشرين من صلاة الفذ."

(كتاب الصلاة، باب فضل صلاة الجماعة، وبيان التشديد في التخلف عنها، ج:1، ص:450، ط:دار إحياء التراث العربي بيروت)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"ومتیٰ قضیٰ الفوائت إن قضاھا بجماعة فإن کانت صلاۃ یجھر فیھا یجھر فیھا الإمام بالقراۃ وإن قضاھا وحدہ یتخیر بین الجھر والمخافتة."

(کتاب الصلوٰۃ، باب قضاء الفوائت، ج:1، ص:121، ط: ماجدية)

فتاویٰ ہندیہ میں  ہے:

"والسنن إذا فاتت عن وقتھا لم یقضھا إلا رکعتي الفجر إذا فاتتا مع الفرض یقضیھا بعد طلوع الشمس إلی وقت الزوال."

(کتاب الصلوٰۃ ،باب النوافل، ج:1، ص:112، ط: ماجدية)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"المرأة إذا صلت مع زوجها في البيت، إن كان قدمها بحذاء قدم الزوج لا تجوز صلاتهما بالجماعة، وإن كان قدماها خلف قدم الزوج إلا أنها طويلة تقع رأس المرأة في السجود قبل رأس الزوج جازت صلاتهما لأن العبرة للقدم."

(كتاب الصلاة، باب الإمامة، ج:1، ص:572، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407102363

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں