بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 ذو القعدة 1446ھ 24 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

شطرنج اورمسجد میں لڈوکھیلنےکاحکم


سوال

 کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ1: مسجد کی  حدود میں موبائل پر لڈو گیم کھیلنے کا حکم؟ 2: موبائل میں شطرنج گیم کھیلنے کا حکم؟ 

جواب

مسجد میں لڈو کھیلنا مسجد کے تقدس کی پامالی اور بے حرمتی ہے، اس لیے مسجد  عبادت کی جگہ ہے، کھیل کود کی جگہ نہیں ہے،حدیث شریف  میں مسجد کےاندر دنیاوی باتیں کرنےپربھی وعیدآئی ہے،جبکہ  شطرنج کی قباحت کئی مفاسدکی وجہ سے اس سےبڑھ کرہے۔جوبدرجہ اولی حرام اورناجائزہے۔

شعب الایمان للبیہقی میں ہے:

"قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يأتي على الناس زمان يكون حديثهم في مساجدهم في أمر دنياهم، ‌فلا ‌تجالسوهم، فليس لله فيهم حاجة."

ترجمہ:’’لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ وہ مساجد میں دنیا کی باتیں کریں گے، تم ان کے ساتھ مت بیٹھنا اللہ تعالی کو ان کی کچھ پرواہ نہیں۔‘‘

( الصلاۃ، فصل المشي الی المساجد، ج:4ص:387، ط : مکتبة الرشد )

 فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله فلو لتجارة كره) أي وإن لم يحضر السلعة واختاره قاضي خان ورجحه الزيلعي لأنه منقطع إلى الله تعالى فلا ينبغي له أن يشتغل بأمور الدنيا بحر."

(كتاب الصوم‌‌،باب الاعتكاف،ج:2،ص:448،ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"الجلوس في المسجد للحديث لايباح بالاتفاق؛ لأن المسجد ما بني لأمور الدنيا، وفي خزانة الفقه ما يدل على أن الكلام المباح من حديث الدنيا في المسجد حرام. قال: و لايتكلم بكلام الدنيا، و في صلاة الجلابي الكلام المباح من حديث الدنيا يجوز في المساجد، و إن كان الأولى أن يشتغل بذكر الله تعالى."

( کتاب الکراهية، الباب الخامس فی آداب المسجد و القبلة و المصحف وما کتب فیه شیء من القرآن، ج:5،ص:321، ط: رشيدية)

باقی رہی بات شطرنج کھیل کی : اگرشطرنج  جوئے   کی شرط کے  ساتھ کھیلا جائے تو ناجائز اور حرام ہے ،اوراگر ہارجیت کی شرط کے بغیر   کھیلاجائےتومکروہِ تحریمی ہے۔الغرض شطرنج کھیل بھی جائزنہیں۔

فتاویٰ مفتی محمود میں ہے:

"تاش کھیلنا یا لڈو کھیلنا بہت برا ہے، اور اگر اس پر ہار  جیت کی ہو تو جوا ہے اور بالکل حرام ہے، گناہِ کبیرہ سے بچنا ہر مسلمان پر فرض ہے، ایک گناہ سے بچنے کے لیے دوسرے گناہ کو اختیار کرنا بھی جائز نہیں ہے، کامیاب مؤمنین کی شان اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآنِ مجید میں یوں بیان کی ہے۔ {وَالَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ}  کامیاب مؤمنین وہ ہیں جو لہو ولعب سے اعراض کرتے ہیں۔حضرت شیخ الہند لکھتے ہیں کہ: ’’خود تو لہو ولعب میں مصروف نہیں ہوئے، بلکہ اگر کوئی اور شخص بھی لہو ولعب میں مصروف ہو تو اس سے بھی اعراض کرتے ہیں۔"

  (باب الحظر والاباحۃ،ج: 11، ص: 259،  ط: اشتیاق پریس لاہور)۔

البناية شرح الهدايةمیں ہے :

"ويكره اللعب بالشطرنج والنرد والأربعة عشر وكل لهو"؛ لأنه إن قامر بها فالميسر حرام بالنص، وهو اسم لكل قمار، وإن لم يقامر فهو عبث ولهو. وقال عليه الصلاة والسلام: "لهو المؤمن باطل إلا الثلاث: تأديبه لفرسه، ومناضلته عن قوسه، وملاعبته مع أهله"،لقوله عليه الصلاة والسلام: "من لعب بالشطرنج والنردشير فكأنما غمس يده في دم الخنزير"؛ ولأنه نوع لعب يصد عن ذكر الله وعن الجمع والجماعات فيكون حراماً؛ لقوله عليه الصلاة والسلام: "ما ألهاك عن ذكر الله فهو ميسر". ثم إن قامر به تسقط عدالته، وإن لم يقامر لا تسقط؛ لأنه متأول فيه."

(‌‌كتاب الكراهية،فصل في البيع،مسائل متفرقة،اللعب بالشطرنج والنرد،ج:12ص:251،ط:العلمية،بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610102144

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں