بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شرط کے پائے جانے سے پہلے نذر پوری کرنے کا حکم


سوال

ایک حاملہ عورت نے نذر مانی کہ اگر میرا بیٹا ہوا تو میں بطورِ نذر دس روزے رکھوں گی،اب اس نے بچے کی پیدائش سے پہلے بطورِ نذر دس روزے رکھے، کچھ دن بعد اس کا بیٹا پیدا ہوا، تو اب اس کی نذر پوری ہوچکی ہے؟ یا دوبارہ نذر پورا کرنی پڑےگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں حاملہ عورت نے جو یہ نذر مانی تھی،  کہ اگر میرابیٹا پیدا ہوا تو دس روزے رکھوں گی اور بیٹے کی پیدائش سے پہلےاس نے دس روزے رکھ لیے، پھر اس کے بعدبیٹا پیدا ہوا تو  بیٹے کی پیدا ئش سے پہلےبطور نذر دس روزےرکھنے سے اس کی نذر پوری نہیں ہوئی، بیٹا پیدا ہونے کےبعد دوبارہ بطور نذر دس روزے رکھنا لازم ہے۔

بدائع الصنائع للکاسانی میں ہے:

"وإن كان معلقا بشرط نحو أن يقول: ‌إن ‌شفى الله مريضي، أو إن قدم فلان الغائب فلله علي أن أصوم شهرا، أو أصلي ركعتين، أو أتصدق بدرهم، ونحو ذلك فوقته وقت الشرط، فما لم يوجد الشرط لا يجب بالإجماع."

(كتاب النذر، فصل في حكم النذر، ج:٥،  ص:٩٣ط:دار الكتب العلمية بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408102596

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں