بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شرط کے وقوع کے بعد طلاق کا حکم


سوال

میں ملتان میں میں اپنے شوہر کے ساتھ رہتی ہوں،میں کراچی آئی ہوئی تھی،ایک دن میرے شوہر نے مجھے میسج کیا کہ ”آپ کو تین طلاق اگر آپ کل نہ آئی تو“اور میں اپنے شوہر کے پاس نہیں جاسکتی تھی،اب میں اپنے شوہر کے نکاح میں ہوں یا نہیں؟طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟اِس دوران میری اپنے شوہر سے لڑائی تھی۔

وضاحت :شوہر نے موبائل بھی توڑ دیا تھا ،بعد میں وقت اور تاریخ کا پتہ چلا کہ طلاق کے میسج کی تاریخ  25 / 1 / 2015 اور وقت  شام کے چار بج کر سینتالیس منٹ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں چوں کہ سائلہ اپنے شوہر کے پاس مذکورہ شرط کے مطابق آئندہ کل تک نہیں جا سکی ،لہذا   شرط پوری ہونے کی وجہ سے سائلہ پر تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں،نکاح ختم ہو گیا، اب رجوع جائز نہیں ، اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہو سکتا،مطلقہ اپنی عدت(پوری تین ماہواریاں اگر حاملہ نہ ہو،اگر حاملہ ہو تو وضع حمل تک )گزار کر دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق۔"

(الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما : ج:1،ص:420، ط : دار الفكر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية ولا فرق في ذلك بين كون المطلقة مدخولا بها أو غير مدخول بها كذا في فتح القدير۔"

(کتاب الطلاق،الباب السادس فی الرجعۃ و فیما تحل بہ المطلقۃ وما یتصل بہ، فصل فیما تحل بہ المطلقہ ومایتصل بہ، ج:1، ص:473، ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100706

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں