میری چچا زاد بہن نے اللہ تعالیٰ سے یہ کہا تھا کہ اگر اُس کی والدہ بیماری سے صحت یاب ہو جائے گی تو وہ پانچ روزے رکھے گی، لیکن اُس کی والدہ کا انتقال ہوگیا ہے تو کیا اب اُسکی ذمے پانچ روزے رکھنا ضروری ہے؟
اگر کوئی شخص کسی چیز کی نذر مانتا ہے تو اُس کے اوپر نذر کا پورا کرنا اُسی وقت واجب ہو گا جب وہ شرط پائی جائے جس شرط کے ساتھ اُس نے نذر کو معلق کیا ہو، اگر وہ شرط ہی پوری نہ ہو تو نذر ماننے والے کے اوپر نذر پوری کرنا واجب نہ ہو گا، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کی چچا زاد بہن نے نذر میں اپنی والدہ کی صحت کے ساتھ پانچ روزوں کو معلق کیا تھا، لیکن اُن کی والدہ صحت یاب نہ ہو سکیں اور اُن کا انتقال ہو گیا تو اس نذر کا پورا کرنا واجب نہ ہو گا اور اُن کے اوپر پانچ روزے رکھنا لازم نہ ہوں گے۔
الفتاوى الهندية (1/ 210):
"المريض لو قال: لله علي أن أصوم شهرًا فمات قبل أن يصح لايلزمه شيء."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200011
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن