بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ربیع الثانی 1446ھ 11 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

شرم گاہ کی رطوبت ہاتھ پر لگ جائے تو کیا حکم ہے؟


سوال

بیوی کی شرم گاہ کو ہاتھ  لگا سکتےہیں؟ اگر شرم گاہ کا مواد ہاتھ پر لگ جاۓ تو ہاتھ پاک کرنا پڑے گا یا غسل کرنا ہوگا؟

جواب

شوہر کے لیے بیوی کی شرم گاہ  پر ہاتھ  لگانا جائز ہے، اگر شرم گاہ کے باہر کے حصہ کی رطوبت  ہاتھ  پر لگ جائے تو وہ پاک ہے، اور  اگر  شرم گاہ کے اندرونی حصہ کی تری ہاتھ  پر لگ جائے یاعورت کی شرم گاہ سے  مذی وغیرہ کا پانی نکلے اور  وہ ہاتھ پر لگ جائے تو ہاتھ  دھونا ضروری ہوں گے، لیکن صرف  ہاتھ پر تری لگنے سے  غسل واجب نہیں ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 312):

"و في المجتبى أولج فنزع فأنزل لم يطهر إلا بغسله لتلوثه بالنجس انتهى  أي: برطوبة الفرج، فيكون مفرعا على قولهما بنجاستها، أما عنده فهي طاهرة كسائر رطوبات البدن، جوهرة.

(قوله: لتلوثه بالنجس) قد يقال بناء على القول المار آنفا: إنهإذا خرج المني ولم ينتشر على رأس الذكر لا تلوث فيه أفاده ط. (قوله: برطوبة الفرج) أي: الداخل بدليل قوله أولج. وأما رطوبة الفرج الخارج فطاهرة اتفاقا اهـ ح. وفي منهاج الإمام النووي رطوبة الفرج ليست بنجسة في الأصح. قال ابن حجر في شرحه: وهي ماء أبيض متردد بين المذي والعرق يخرج من باطن الفرج الذي لا يجب غسله، بخلاف ما يخرج مما يجب غسله فإنه طاهر قطعًا، و من وراء باطن الفرج فإنه نجس قطعًا ككل خارج من الباطن كالماء الخارج مع الولد أو قبيله."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202166

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں