بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شرم گاہ سے نکلنے والی رطوبت کا حکم


سوال

1: شرم گاہ سے نکلنے والا وہ پانی(رطوبت) جو باہر کے حصے میں ایک پسینے کی طرح پایا جاتا ہے، شرم گاہ کی باہر والے پاٹ پر، تو اس سے کیا وضو ٹوٹے گا، اور کپڑے بدلنے پڑیں گے۔

2: وہ نکلنے والا پانی جو شرم گاہ کے اندر کے حصے میں ہوتا ہے، جو دکھنے میں صاف اور سفید ہوتا ہےاور تھوڑی مقدار میں ہوتا ہے، یہ تھوڑا بہت لکوریا(منی) کی طرح سے دکھتا ہے، پر یہ پیٹ کے اندر سے نہیں نکلتا، جیسے پیشاب، یہ صرف شرم گاہ کے اندر سے نکلتا ہے، تو اس سے وضو کرنا پڑےگا، اور کپڑے بدلنے پڑیں گے؟

جواب

1: صورتِ مسئولہ میں شرم گاہ کی ظاہری رطوبت(پانی) پاک ہے، اس کے نکلنے سے وضو نہیں ٹوٹتا، اور ایسی رطوبت کپڑوں کو لگنے سے کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے۔

2:شرم گاہ سے نکلنے والی لیکوریا جیسے رطوبت(پانی) ناپاک ہے، اس کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر کپڑے پر لگ جائے تو کپڑے کے اس حصہ کو دھونا ضروری ہوگا،پھر اگر اس کی مقدار ایک درہم یا اس سے زیادہ ہے اور اس کو دھویا نہیں تو نماز درست نہیں ہوگی، اور اگر اس کی مقدار ایک درہم سے کم ہے تو نماز ہوجائے گی لیکن جان بوجھ کر دھوئے بغیر نماز پڑھنا مکروہ ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وأما رطوبة الفرج الخارج فطاهرة اتفاقا اهـ ح... ومن وراء باطن الفرج فإنه نجس قطعا ككل خارج من الباطن كالماء الخارج مع الولد أو قبيله". اهـ

(کتاب الطهارۃ، سنن الغسل، ج:1، ص:313، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505101974

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں