بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شرم گاہ میں گولی، کیپسول یا الٹراساؤنڈ کی غرض سے کیمرہ داخل کرنے سے وضو، غسل اور روزے کا حکم


سوال

عورت کا فرج  (شرم گا)میں کوئی گولی یا کیپسول وغیرہ رکھنا یا الٹراساؤنڈ  کی غرض سے کیمرہ داخل کرنا ناقضِ غسل،  وُضو اور صوم ہے یا نہیں؟

جواب

واضح  رہے کہ وضو  اور  غسل کے ٹوٹنے کا تعلق جسم سے کسی نجس شے  (چیز) کے نکلنے سے ہے، جب کہ دوائی کھانے یا جسم کے کسی بھی حصے میں ڈالنے سے جسم میں کوئی چیز داخل ہوتی ہے، خارج نہیں ہوتی ہے، اس لیے شرم گاہ میں صرف دوا/کیپسول ڈالنا ناقضِ وضو  یا غسل نہیں  ہے اور شرم گاہ میں دوا ڈالنے کے بعدعورت ازسرِنو وضو یا غسل کیے بغیر بھی نماز پڑھ سکتی ہے۔

صورتِ مسئولہ میں عورت کا شرم گاہ میں گولی، کیپسول یا الٹراساؤنڈ کی غرض  سے کیمرہ  داخل کرنا ناقضِ وضو اور غسل نہیں ہے، تاہم  وضو کی حالت میں شرم گاہ میں کیمرہ داخل کرنے کے بعد جب   نکالا جائے گا تو ناقضِ وضو ہوگا؛ کیوں کہ نجاست اس  کے ساتھ شرم گاہ سے باہر آئے گی، اور  اگلی یا پچھلی شرم گاہ سے کسی چیز کا نکالنا ناقضِ وضو ہے، اسی طرح اگر گولی یا کیپسول شرم گاہ میں رکھنے کے بعد  اس کو دوبارہ نکالا جائے تو اس سے بھی وضو ٹوٹ جائے گا۔

ہاں اگر شرم گاہ میں کیمرہ داخل کرنے کی وجہ سے عورت کو لذت کے ساتھ انزال ہوگیا تو احتیاطًا اسے غسل کرنا ہوگا۔

باقی  اگر عورت نے روزے کی حالت میں  شرم گاہ میں دوا/گولی  وغیرہ ڈالی تو اس سے روزہ فاسد ہوجائے گا، اس روزے کی قضا  ضروری ہے کفارہ نہیں۔ اور اگر حاملہ عورت کو  روزہ کی حالت میں چیکنگ/ الٹراساؤنڈ کی ضرورت ہےتو اس کے بارے میں  کچھ تفصیل ہے، وہ یہ کہ:

اگر شرم گاہ میں داخل کی جانے والی چیز/ کیمرہ وغیرہ خشک ہے تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا، اور اگر تر چیز داخل کرکے چیکنگ کی گئی یا ایک مرتبہ خشک چیز داخل کرنے کے بعد دوبارہ  تری کی حالت میں داخل کی گئی تو روزہ فاسد ہو جائے گا۔ 

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

" وأما بيان ما ينقض الوضوء فالذي ينقضه الحدث. والكلام في الحدث في الأصل في موضعين: أحدهما: في بيان ماهيته، والثاني: في بيان حكمه، أما الأول فالحدث هو نوعان: حقيقي، وحكمي أما الحقيقي فقد اختلف فيه، قال أصحابنا الثلاثة: هو خروج النجس من الآدمي الحي، سواء كان من السبيلين الدبر والذكر أو فرج المرأة، أو من غير السبيلين الجرح، والقرح، والأنف من الدم، والقيح، والرعاف، والقيء وسواء كان الخارج من السبيلين معتادا كالبول، والغائط، والمني، والمذي، والودي، ودم الحيض، والنفاس، أو غير معتاد كدم الاستحاضة ... ( ولنا ) ما روي عن أبي أمامة الباهلي رضي الله عنه أنه قال: دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم فغرفت له غرفة، فأكلها، فجاء المؤذن فقلت: الوضوء يا رسول الله، فقال صلى الله عليه وسلم إنما علينا الوضوء مما يخرج ليس مما يدخل وعلق الحكم بكل ما يخرج أو بمطلق الخارج من غير اعتبار المخرج، إلا أن خروج الطاهر ليس بمراد، فبقي خروج النجس مرادًا. وروي عن عائشة رضي الله عنها عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: {من قاء، أو رعف في صلاته فلينصرف، وليتوضأ، وليبن على صلاته ما لم يتكلم}، والحديث حجة على الشافعي في فصلين في وجوب الوضوء بخروج النجس من غير السبيلين، وفي جواز البناء عند سبق الحدث في الصلاة."

(کتاب الطہارۃ، فصل آداب الوضوء، ج: 1/ صفحہ:72 و73، ط: دار الكتب العلمية - بيروت - لبنان)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

" الفصل الخامس في نواقض الوضوء) منها ما يخرج من السبيلين من البول والغائط والريح الخارجة من الدبر والودي والمذي والمني والدودة والحصاة، الغائط يوجب الوضوء قل أو كثر وكذلك البول والريح الخارجة من الدبر. كذا في المحيط".

(کتاب الطہارۃ،الفصل الخامس في نواقض الوضوء، ج: 1/ 9، ط:  دار الفكر)

وفیہ ایضا:

"ولو أدخل أصبعه في استه أو المرأة في فرجها لا يفسد، وهو المختار إلا إذا كانت مبتلة بالماء أو الدهن فحينئذ يفسد لوصول الماء أو الدهن هكذا في الظهيرية. هذا إذا كان ذاكرا للصوم، وهذا تنبيه حسن يجب أن يحفظ؛ لأن الصوم إنما يفسد في جميع الفصول إذا كان ذاكرا للصوم، وإلا فلا، هكذا في الزاهدي".

(کتاب الصوم، الباب الرابع فيما يفسد وما لا يفسد، ج: 1/ صفحہ: 204، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144202201322

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں