بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شریعت کے مطابق فیصلہ نہ کرنے والے کا حکم


سوال

جو لوگ قرآن اور سنت کے مطابق فیصلے نہیں کرتے،  ان کے لیے  کیا حکم ہے؟  اور کون سی  آیات  ہے؟

جواب

سوال میں اس کی صورت واضح کرکے متعین مسئلہ کا حکم دریافت کرلیں  کہ کون سا فیصلہ اور کس قسم کا فیصلہ قرآن  وسنت کے مطابق نہیں کیا گیا،  تو اس کا حتمی  حکم بتایا جاسکے گا۔

باقی  اصولی جواب یہ ہے کہ :

 اگر کوئی شخص دل سے شریعت کے قانون کو معاملاتِ زندگی میں فیصلہ کن تسلیم نہیں کرتا یا وہ شریعت کے مطابق فیصلہ ہونے کے بعد اس شرعی فیصلہ کو تسلیم کرنے سے انکار کردیتا ہے یا شریعت کو غیر مفید اور نامکمل سمجھ کر انکار کررہا ہو تو  ایسا شخص  دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے، لیکن اگر کوئی شخص  دل سے شریعت کے قانون کو تسلیم تو کرتا ہے،  مگر اس پر فیصلہ کرنے سے گزیز کرتا ہے تو ایسا شخص سخت گناہ گار تو ہوگا،  لیکن کافر نہیں ہوگا۔

مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (1/ 696):

" أو قال: اذهب معي إلى الشرع! فقال: لا أذهب حتى بالبيدق كفر إذا عاند الشرع، بخلاف ما إذا أراد دفعه في الجملة عند المخاصمة، أو قصد أنه صحح الدعوى فيستحق المطالبة، أو تعلل؛ لأن القاضي ربما لا يكون جالساً في المحكمة فلايكفر، أما لو قال: إلى القاضي، فقال: لا أذهب فلايكفر".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202351

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں