بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تعلیم کے شرعی راہ نما اُصول


سوال

میں ایک سرکاری تعلیمی ادارے میں معلم ہوں۔میں اس ادارے میں شریعت کے مطابق  کیسے چل سکوں؟

جواب

واضح رہےکہ معلِّم کا درجہ جہاں بہت فضیلت اور شان کا حامل ہے،  وہیں پر اس کی ذمہ داریاں بھی اسی قدر گراں اور مشکل ہیں ۔ایک معلم کو خود کن اوصاف سے متصف ہونا چاہیے ؟اور پھر ساتھ   ساتھ تعلیم دیتے وقت  کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے ؟یہ بلاشبہ اپنی ذات میں  بہت تفصیل طلب ہے ، مناسب یہی تھا کہ سائل تعلیمی ادارہ کے کن امور کے بارے میں راہ نمائی چاہتا ہے اس کی نشان دہی کرکے سوال کرتا، تاکہ اس کے بارے میں راہنمائی کی جاسکے۔بہرحال اجمالاً چند  اصولی باتیں ذکر کرتےہیں:

1۔اپنی ظاہری وضع قطع شریعت کے مطابق رکھے۔

2۔ا وقات کی مکمل پابندی کرے(یعنی جو  اوقات ادارے کی طرف سے مقرر ہوں ان میں حاضری کو امانت سمجھتے ہوتے پورا کرتا ہو)۔

3۔ادارے کی طرف سے جو جو ذمہ داریاں ہیں ،ان تمام کی پاسداری کرے۔

4۔جہاں جہاں شریعت کے مخالف کوئی کام دیکھے یا کوئی بات سنے ،تو اگر ہاتھ سے روکنا ممکن ہوتو ہاتھ سے روکے ،ورنہ زبان سے منع کرے ،اگر زبان سے بھی منع کرنا ممکن نہ ہو تو پھر دل دل میں سے اسے بُرا سمجھے۔

5۔اپنے شاگردوں کی تعلیم و تربیت  کی بہتری کے  لیے حریص ہو۔

6۔ تعلیم و تدریس کے شعبہ سے دلچسپی بھی ہو ۔

7۔وضع قطع ،صفائی ستھرائی   میں مثالی ہو ۔

8۔ باصلاحیت ہو۔( جو جو علوم اور مضامین ان کے حوالے کیے جائے ان  کو محنت سے پڑھائے )۔

9۔خوش اخلاق و ملنسار ہو (خوش اخلاق و صابر  ہو ،طلبہ سے ہمیشہ  خندہ  پیشانی  اور  نرمی  سے  پیش آئے)۔

10۔ بچوں کی نفسیات وغیرہ سے واقف ہو (استاد کو بچوں کی نفسیات، ان کی ذہنی وجسمانی صلاحیت، اسے معاملہ شناس، زیرک اور ہوشیار ہونا  چاہیے؛ تاکہ ان سب امور کا اعتبار کرتے  ہوئے تدریسی عمل کو انجام دے )۔

11۔طلبہ کی ایسی تربیت کرنا کہ جس کی وجہ سے وہ شرعی امور کی انجام  دہی پر بر انگیختہ ہو۔

12۔اکابرین کی  اسلامی تاریخ  کے واقعات و قصص کے ذریعے  طلبہ میں دینی جذبات و مذہبی  نظریات  میں پختگی کی کوشش کی جائے۔ 

13۔تعلیم کے وقت خوب محنت سے   کام لے ،اپنے اعتبار سے کسی بھی قسم کی تشنگی باقی نہ رہنے دے۔(اپنی ذمہ داری سے عہدہ براں تک محدود نہ کیاجائے )۔

14۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ پانچ وقت کی نماز کی پابندی کرے،پڑھائی میں اخلاص و للہیت کو ملحوظ نظر رکھے، مفادپرستی سے حتی الامکان دور رہے۔

مزید تفصیلات جاننے کے لیے اس موضوع پردرج ذیل کتب کا مطالعہ کرلیا جائے۔مثلاً:

1۔"مثالی استاد"(تالیف:مفتی  محمد حنیف عبدالمجید)

2۔"تحفہ مدرسین" یعنی  مثالی استاد بن کر آپ تدریس ایسے کریں(تالیف: سید عبدالرشید بن مقصود ہاشمی)

3۔"مثالی استاد"(تالیف:حافظ محبوب احمد خان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102184

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں