بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شرعی سفر کی حدود


سوال

سفر شرعی کی حدود کیا ہے؟

جواب

جوشخص اپنے شہر یا بستی سے باہر سفر کے ارادے سے نکلے اور  مسافتِ سفر  کم از کم  48میل (77٫24 یعنی تقریباً  سواستترکلومیٹر)  ہو تو ایسےشخص پراپنے شہرکی آبادی اور حدود سے نکلنے کے بعد  چا رکعت والی فرض نماز میں قصر کرنا لازم ہوجاتا ہے، اور جس جگہ سفر کا ارادہ ہو  اس شہر یا بستی میں پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کا ارادہ نہ ہو تو وہاں بھی قصر نماز پڑھنا لازم ہوگا۔

المبسوط للسرخسي (1/ 236):

"فإذا قصد مسيرة ثلاثة أيام قصر الصلاة حين تخلف عمران المصر؛ لأنه مادام في المصر فهو ناوي السفر لا مسافر، فإذا جاوز عمران المصر صار مسافراً؛ لاقتران النية بعمل السفر".

بدائع الصنائع (1/ 93) :

"وأما بيان ما يصير به المقيم مسافراً: فالذي يصير المقيم به مسافراً نية مدة السفر والخروج من عمران المصر فلا بد من اعتبار ثلاثة أشياء: ... والثالث: الخروج من عمران المصر فلايصير مسافراً بمجرد نية السفر ما لم يخرج من عمران المصر". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202935

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں