بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شرعی مسافر قصر کا آغاز کب کرے گا؟


سوال

میں ایک دیہات میں رہتا ہوں میں جب سفر کی نیت سے گھر سے نکلوں گا تو میں سفر کی نماز اپنے گاؤں کی حدود سے نکل کر پڑھوں گا یا اڑتالیس میل جس جگہ پر پورے ہوں گے اس کے بعد پڑھوں گا؟اور مجھے کسی دوست نے کہا ہےکہ آپ گاؤں کی حدود نہیں بلکہ آپ کے علاقے کا جو ٹول پلازہ ہے اس سے باہر نکلیں گے تو آپ قصر کریں گے اس سے پہلے نہیں کر سکتے۔

جواب

واضح رہے کہ شرعی مسافر کے لیے موضع سفر (دیہات یا شہر)کی حدود سے نکلنے کے بعد قصرکرنا جائز ہوتا ہے، پس اگر کوئی شخص شرعی مسافتِ سفر کی نیت سے دیہات یا شہر سے سفر شروع کرے تو دیہات یا شہر کی حدود سے نکلنے کے بعد قصر شروع کرے گا۔   

لہذا صورتِ مسئولہ میں جب آپ اپنے گاؤں کی حدود سے نکل جائیں گے تب قصر کرنا شروع کریں گےبشرطیکہ آپ شرعی مسافتِ سفر (تقریباً سوا ستتر کلومیٹر) کی نیت سے نکلیں، اگر مکمل شرعی مسافتِ سفر تک جانے کا ارادہ نہ ہو تو آپ شرعی مسافر شمار نہیں ہوں گے اور راستے میں مکمل نماز پڑھیں گے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(من خرج من عمارة موضع إقامته) من جانب خروجه وإن لم يجاوز من الجانب الآخر. وفي الخانية: إن كان بين الفناء والمصر أقل من غلوة وليس بينهما مزرعة يشترط مجاوزته وإلا فلا (قاصدا) ولو كافرا، ومن طاف الدنيا بلا قصد لم يقصر (مسيرة ثلاثة أيام ولياليها) من أقصر أيام السنة."

(كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر،2/ 121، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100274

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں