بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شرعی پردے کا حکم


سوال

کوئی شخص اپنے ہونے والے منگیتر پر پردہ کی اور اِدھر اُدھر جانے کی پابندی لگا سکتا ہے یا شادی کے بعد ہی مرد کو حق ہے ؟ کیا یہ پابندیاں لگانے کا مطلب شک کرنا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں نکاح سے پہلے سائل کو منگیتر پر کسی قسم کا حق حاصل نہیں،اور نہ ہی سائل سے اس  کے متعلق پوچھا جائے  گا،نکاح سے پہلےمنگیتر کو پردہ کروانا اور شرعی امور کا پابند کرنا اس کے والدین اور اس کے متولی  کا کام ہے،البتہ  کسی معقول طریقے سے اپنے منگیتر کے والدین کو پیغام دے دیں کہ اپنی بیٹی کو شرعی پردہ کرنے اور باقی شرعی امور پر  پابند کرے۔

احكام القرآن میں ہے:

"قال أبو بكر: في هذه الآية دلالة على أن المرأة الشابة مأمورة بستر وجهها عن الأجنبيين وإظهار الستر والعفاف عند الخروج لئلا يطمع أهل الريب فيهن. وفيها دلالة على أن الأمة ليس عليها ستر وجهها وشعرها; لأن قوله تعالى: {ونساء المؤمنين} ظاهره أنه أراد الحرائر، وكذا روي في التفسير، لئلا يكن مثل الإماء اللاتي هن غير مأمورات بستر الرأس والوجه، فجعل الستر فرقا يعرف به الحرائر من الإماء وقد روي عن عمر أنه كان يضرب الإماء ويقول: اكشفن رءوسكن ولا تشبهن بالحرائر."

(ومن سورة النور، باب: الرجل يطلق امرأته طلاقا بائنا ثم يقذفها، فصل:في إباء أحد الزوجين اللعان، ج: 3 ص: 486 ط: دار الکتب العلمية )

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144410101886

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں