ہمارے گاؤں میں ایک جامع مسجد ہے، گاؤں کے لوگ پرانی مسجد گرا کر اس کی جگہ پر نئی مسجد تعمیر کر رہے ہیں اور مسجد کی ایک سائیڈ کاٹ کر اس کے نیچے وضو خانے بنانا چاہتے ہیں، اس کا کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ جو جگہ ایک دفعہ شرعی مسجد کی حدود میں داخل ہوجائے وہ جگہ قیامت تک مسجد کے حکم میں ہی رہتی ہے، اور شرعی مسجد کی حدود میں وضو خانہ یا واش روم (بیت الخلا) بنانا جائز نہیں ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں توسیع کرتے وقت وضو خانہ پرانی مسجد والی حدود کے اندر بناناجائز نہیں ہے، یہ جگہ نماز کے لیے مختص کرنا لازم ہے۔
الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 371):
(ولو خرب ما حوله واستغنى عنه يبقى مسجدا عند الامام، والثاني) أبدا إلى قيام الساعة (وبه يفتى) حاوي القدسي.
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111201705
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن